ترکی میں فوڈ سٹریٹ پر آئس کریم بیچنے والے فنکار سیلز مین ہوتے ہیں. آپ کی نظریں ان سے جیسے ہی چار ہوتی ہیں یہ آپ کو سودا بیچ دیتے ہیں. یہ مسکرائیں گے جواب میں آپ کو بھی مسکرانا پڑتا ہے. یہ پھر آپ کو بلائیں گے آپ کو جانا پڑ جاتا ہے. یہ آپ کو ایسے توجہ دیں گے جیسے باقی سب گاہک لیکن آپ ان کے دوست ہیں.
اب دوستی مضبوط کرنے کیلئے ان کے ہاتھ میں ایک راڈ ہوتا ہے جس کے آگے فری سیمپل کا کپ لگا کر اور اپنے کرتب دکھا کر یہ آپ کو بار بار ہنسنے پر مجبور کریں گے. آپ سے یہ فری سیمپل کا کپ پکڑا نہ جائے گا. پھر وہ آپ کو چوائس دیں گے آپ اپنا فلیور بتائیں گے اور پوچھیں گے یہ کتنے کا ہے.؟ یہ آگے جھک کر بتائیں گے صرف آپ کیلئے 20 لیرا کا. آپ خوشی خوشی یہ آئس کریم لیں گے جو بعد میں آپ کو پتہ چلے گا 5 لیرا کی تھی.
ترکی کے آئس کریم بیچنے والوں کا تو یہ کاروبار ہے. میں ان کی صلاحیت کا معترف ہوں. لیکن شیطان گناہ میں بھی اسی ترتیب سے ہمارے ساتھ یہی شعبدہ کاری کرتا ہے. وہ آپ کی پہلے نظر یا فوکس پکڑتا ہے گناہ سے آپ کا تعلق بناتا ہے. آپ کو یہ لگتا ہی نہیں گناہ آپ سے کرایا جارہا ہے بلکہ آپ گناہ کرنے کیلئے خود کو باقاعدہ راضی کرنے لگتے ہیں. آپ کبھی آگے کبھی پیچھے کی کشمکش میں ہوتے ہیں. اور پھر آپ قائل ہو جاتے ہیں. وہ آپ کو اپنا سودا بیچ دیتا ہے. وہ سودا جس کے خسارے کا آپ کو بعد میں پتہ چلتا ہے.
اس لئے قرآن کہتا ہے اپنی نظریں نیچے رکھو. قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ ۭ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌۢ بِمَا يَصْنَعُوْنَ یعنی آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں ، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ۔ یہ ان کے لیے زیادہ صفائی کی بات ہے بے شک اللہ تعالیٰ کو سب خبر ہے جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں.