شوہر اجازت نہیں دیتے ….
آپ نہ لیں اجازت ….
جی … وہ شوہر ہیں نا …
تو … کیا وہ بھی ہر کام آپ سے اجازت لے کر کرتے ہیں ؟
نہیں … نہیں تو ..
تو کیا آپ جیل میں قیدی کی طرح رہتی ہیں جہاں دروغہ جی سے ہر بات کی اجازت لی جائے ؟
وہ … جی … امی ابا نے یہی کہا تھا کہ شوہر کی بات ماننا …
کیا امی ابا نے آپ کو ایک خادمہ کے طور پہ شوہر کے سپرد کیا تھا ؟ یا ان کے ساتھی کے طور پہ ؟ ساتھی اپنی مرضی سے آگاہ کرتے ہیں ، اجازت نہیں لیتے …
اور کیا کہا تھا امی ابا نے ؟
کبھی لڑ کر واپس مت آنا … جب بھی آنا ہنسی خوشی آنا …
ہنسی خوشی ؟ یعنی جب آپ تکلیف میں ہوں گی تب کہاں جائیں گی ؟
جی امی ابو نے کہا تھا کہ صبر کرنا ایک دن سب ٹھیک ہو جائے گا ۔
کس دن ؟
جی .. قربانی تو دینی ہی پڑتی ہے نا ۔
اس دن جب آپ کے گوڈے گٹے جواب دے جائیں گے ، بال سفید ہو جائیں گے ، کچھ بھی کرنے کو من نہیں چاہے گا ، بحث مباحثے سے دل اوبھ جائے گا اور آپ خاموشی اختیار کر لیں گی ۔
اس دن روح سے خالی جسم ایک چبوترے پہ کھڑا کر کے کہا جائے گا __ دیکھا آخر میں جیت عورت ہی کی ہوتی ہے ۔

اگر آپ کے شوہر آپ سے مطالبہ کرتے کہ ڈاکٹری چھوڑ دو، گھر بیٹھو تو آپ کیا کرتیں؟
یہ سوال ہم سے بہت پوچھا جاتا ہے پوچھنے والوں میں وہ بھی شامل ہوتی ہیں جنہیں ان کے شوہروں نے ڈاکٹر ہونے کے باوجود گھر بٹھا دیا اور وہ بھی جو سمجھتے ہیں کہ عورت کو بیوی بن کے ہر قدم اجازت کے ساتھ اٹھانا چاہیے ۔
ہم محفل میں ہوں تو سوال کے ساتھ ہی بیسیوں تجسس بھری نظریں ہم پہ مرکوز ہو جاتی ہیں باکل ایسے ہی جیسے کوئی جادوگر ہیٹ سے کبوتر نکالنے والا ہو!
ہم ایک شان سے بلند قہقہہ لگاتے ہوئے کہتے ہیں ، ہم وہی کرتے جو ایک بادشاہ دوسرے بادشاہ سے کرتا ہے…
اس جواب سے من مرضی کی بہت سی تاویلات گھڑی جا سکتی ہیں ۔
کوشش کر دیکھیے آپ بھی !

بے حیا دوا اور پیپ سمیر ٹیسٹ ، تحریر:ڈاکٹر طاہرہ کاظمی

Shares: