شہریت کا کالا قانون، بھارت کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے
شہریت کا کالا قانون، بھارت کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں منظور کیے گئے شہریت کے کالے قانون کے خلاف بھارت سے شروع ہونے والے مظاہرے دنیا بھر میں پھیلنے لگے۔ دبئی، ساؤتھ افریقا میں قانون کے خلاف احتجاج کیا گیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مسلم مخالف شہریت قانون پر احتجاج بھارت سے نکل کر دنیا بھر میں پھیلنے لگا، دبئی میں کالے قانون کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔ عوام نے آرایس ایس اور مودی سرکارکے خلاف نعرے لگائے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی افریقا میں بھی شہری سٹیزن شپ ایکٹ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے، جوہانسبرگ میں بھارتی قونصل خانے کے باہر احتجاج کیا گیا، پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین نے بھارت سے آزادی حاصل کرنے کا مطالبہ کیا۔شہری فاطمہ لہر، اقبال جسات کا کہنا ہے کہ بھارت میں کالے قانون کے منظور کیے جانے کے خلاف عوام سے یکجہتی کے لیے نکلے ہیں، ہم نے دیکھا ہے طالبعلم احتجاج کر رہے ہیں، بھارتی وزیراعظم منظور کیے گئے کالے قانون کو واپس لیں۔
MSA members at the #CAA_NRCProtests outside the Indian Embassy in Johannesburg pic.twitter.com/78PeWuf8Qn
— MSA Union (@MSA_Union) December 24, 2019
رواں ماہ کی 11 تاریخ کو منظور کیے گئے کالا قانون کے خلاف بھارت بھر میں شدید احتجاج جاری ہے، لاکھوں افراد ملک کی مختلف ریاستوں میں احتجاج کر رہے ہیں جبکہ اس دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 29 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں سب سے زیادہ ہلاکتیں ریاست اتر پردیش میں ہوئی ہیں۔
بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مظاہرے مودی حکومت کےلیے بڑا چیلنج بن گئے، دہلی میں منڈی ہاؤس سے جنتر منتر تک احتجاجی مارچ کیا جارہا ہے جہاں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کر دی گئی، مغربی بنگال میں وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے متنازع قانون کے خلاف احتجاج میں شرکت کی۔ دہلی میں منڈی ہاؤس سےجنترمنترتک مارچ کے شرکاء نے احتجاجی بینرز تھامے مودی مخالف نعرے بازی کی۔ نئی دہلی کے کئی حصوں میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کردی گئی، مغربی بنگال میں طلباء نے گورنر جگدیپ دھان کھر کے قافلے کو روک دیا۔ جو جادیو پور یونیورسٹی کے کانووکیشن میں شرکت کےلیے آئے تھے۔
مغربی بنگال میں وزیراعلیٰ ممتابنرجی بھی متنازعہ قانون کے خلاف احتجاج میں شریک ہوئیں۔ کانگریس رہنما راہول گاندھی اور پریانکا گاندھی نے مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین سے ملاقات کی۔ متنازع شہریت قانون پر احتجاج کرتے ہوئے بھارتی یونیورسٹی کی طالبہ ربیعہ عبدالرحیم نے بھارتی صدر سے گولڈ میڈل لینے سے انکار کر دیا۔
بھارتی صوبہ مغربی بنگال میں وزیراعلیٰ ممتا بینر جی نے ملک کے دیگر وزرائے اعلیٰ اور حزب اختلاف کے رہنمائوں کو ایک خط میں کہا ہے کہ وہ متحد ہوں اور شہریت کا متنازع قانون ماننے سے انکار کر دیں۔بینر جی نے اپنے خط میں حزب اختلاف کے رہنمائوں پر زور دیا ہے کہ جمہوریت بچانے کی خاطر ٹھوس لائحہ عمل وضع کرنے کیلئے اجلاس بلایا جائے۔انہوں نے شہریت کے ترمیمی قانون یا ملک میں شہریوں کی قومی رجسٹریشن کیلئے ظالم مرکزی حکومت کی ناپاک کوششوں کے خلاف متحد ہو کر کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔قبل ازیں آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ جگن موہن ریڈی اپنے علاقے میں شہریت کا قانون نافذ کرنے سے انکار کر چکے ہیں۔
بھارت میں چینی سفارتخانے نے اپنے شہریوں کیلئے سفری انتباہ جاری کیا ہے اور بھارت میں حالیہ مظاہروں اور پر تشدد واقعات کے تناظر میں انہیں اپنے تحفظ کیلئے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔چینی سفارتخانے کی ویب سائٹ پر جاری ایڈوائزری میں چینی سیاحوں کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اردگرد حالات سے باخبر رہیں ، سیکورٹی مضبوط کریں ، سفری تحفظ پر توجہ دیں اور مظاہروں والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔
اسلامی دانشوروں کی عالمی تنظیم نے بھارت سے متنازع قانون واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ جس سے مسلمانوں کے خلاف نفرت کی آگ بھڑکے گی۔قطر میں قائم تنظیم نے ایک بیان میں کہا کہ اسے شہریت کے اس قانون کی منظوری پر گہری تشویش ہے اور اس کے بعد وہ بھارت میں مسلمانوں کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔تنظیم کا کہنا ہے کہ اس قانون سازی سے مسلمانوں کو مختلف قسم کی پابندیوں اور دبائو کا سامنا کرنا پڑے گا۔تنظیم نے اقوام متحدہ اور اسلامی دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس امتیازی قانون کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
واضح رہے کہ بھارت کی طرف سے منظور کیے گئے قانون کالے قانون میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھا جس میں سکھ، ہندو، عیسائی، جین، پارسائی سمیت دیگر لوگوں کو تو شہریت دی جائے گی جبکہ مسلمان اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔