واشنگٹن:امریکی پولیس کے مطابق ہفتہ کے دن ہونے والی فائرنگ میں ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہوگئے، اطلاعات کے مطابق یہ فائرنگ ہالیود کے ایک مشہورعلاقے میں ہوئی ہے۔امریکہ میں معمول کے مطابق فائرنگ کے واقعات کا سلسلہ جاری ہے اور اس بار امریکی انتہا پسندی کی تشہیر کرنے والا ادارہ ہالیوڈ ہی اس کا شکار ہوا ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق ایک مسلح شخص نے ہالیوڈ میں موجود ایک عمارت سے نکل کر راہگیروں پر فائرنگ کر دی جس سے ایک شخص ہلاک اور دو دیگر زخمی ہو گئے، فائرنگ کے بعد قاتل فرار ہونے میں کامیاب رہا۔ملزم کی دھر پکڑ کے لئے پولیس حرکت میں آگئی ہے۔ ابھی تک واقعے کی وجوہات سامنے نہیں آ پائی ہیں۔

اس سے پہلے امریکہ میں 2022 میں گولی مار کر ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 6000 سے تجاوز کر گئی۔ گن وائلنس آرکائیو نے پایا کہ کم از کم 6032 بچے، جن کی عمریں 17 سال اور اس سے کم ہیں، امریکہ کی مہلک بندوق کی وبا کا شکار ہوئے۔

گن وائلنس آرکائیونے 2014 میں بندوق کے تشدد سے ہونے والی ہلاکتوں کا ریکارڈ رکھنا شروع کرنے کے بعد سے یہ سب سے زیادہ اموات کی شرح تھی۔ یہ اعداد و شمار پچھلے سال کے بعد سے ایک قابل ذکر اضافے کی عکاسی کرتا ہے جب عام شہریوں کی طرف سے آتشیں اسلحہ کی من مانی تعیناتی کو ملک بھر میں تقریباً 5700 ہلاکتوں کا ذمہ دار پایا گیا۔

کم از کم 306 بچے جن کی عمریں 11 سال یا اس سے کم ہیں، گولیاں لگنے سے ہلاک ہو چکے ہیں اور 668 زخمی ہوئے ہیں۔ مزید برآں، 12 سے 17 سال کی عمر کے 1325 نوجوان گولی لگنے سے ہلاک اور 3732 زخمی ہوئے۔

پچھلے مہینےجی وی اے نے کہا کہ 2022 میں ریاستہائے متحدہ میں اب تک مجموعی طور پر 609 بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات ہو چکے ہیں، سال کے آخر تک یہ تعداد 675 تک پہنچنے کا امکان ہے۔

کرسمس کے موقع پر کینساس سٹی، میسوری میں ایک تین سالہ بچی کی ہلاکت کے بعد یہ سنگین اعدادوشمار سامنے آئے ہیں جس میں پولیس کو شبہ ہے کہ یہ حادثاتی فائرنگ تھی۔

2022 میں گولی مار کر ہلاک ہونے والے بچوں میں 19 طالب علم بھی شامل ہیں، جن کی عمریں 11 سال یا اس سے کم ہیں، 24 مئی کو یوولڈ، ٹیکساس کے ایک ایلیمنٹری اسکول میں بڑے پیمانے پر فائرنگ میں مارے گئے۔ اس سال گولی لگنے سے ہلاک ہونے والے سب سے کم عمر افراد میں سے ایک پانچ ماہ کا تھا جسے شکاگو میں 24 جون کو ڈرائیونگ کے دوران کار میں بیٹھتے ہوئے سر میں گولی لگی تھی۔

Shares: