آڈیو لیکس معاملہ: شوکت ترین کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

0
45

اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ شوکت ترین پر غداری کے مقدمے میں ایف آئی اے نے مزید پیش رفت شروع کر دی۔

باغی ٹی وی: ایف آئی اے ذرائع کے مطابق مقدمے کے مرکزی ملزم شوکت ترین کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور انہیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کر دی گئی-

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق اشتہاری قرار دینے کے بعد ایف آئی اے گرفتاری کے لئے اقدامات کرے گا۔ ملزم شوکت ترین کی گرفتاری کے لئے انٹرپول سے بھی مدد لی جائے گی۔

شوکت ترین کی لیک آڈیو پر انکے خلاف مقدمہ درج ہے جس میں صوبائی وزرائے خزانہ تیمور جھگڑا اور محسن لغاری کو بھی نامزد کیا گیا ہے،یہ مقدمہ راولپنڈی کے رہائشی ارشد محمود کی مدعیت میں پیکا ایکٹ، 124a اور 505 پی پی سی کے تحت ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل اسلام آباد میں درج کیا گیا ہے تینوں سابق وزرا پر آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

مقدمے میں 2 آڈیو کلپس کا ذکر ہے، جس میں شوکت ترین ہدایت دیتے ہوئے سنے گئے ہیں کہ ’’یہی لکھنا اور کچھ نہیں لکھنا‘‘۔آڈیو کے متن کے مطابق شوکت ترین نے کہا کہ ’’دیٹس آل ہم چاہتے ہیں کہ وہ جو ہے کہ ان سالوں کے اوپر پریشر پڑے‘‘۔یہ اپنا معاملہ کھنچ رہے ہیں اور ہمیں اندر کروا رہے ہیں۔ہمارے اوپر دہشت گردی کے مقدمے کروا رہے ہیں۔ یہ بالکل سپاٹ فری جارہے ہیں، وہ نہیں ہونے دینا ہم نے ۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق محسن لغاری نے کہا کہ کیا پاکستان بحیثیت ریاست اس کی وجہ سے نقصان اٹھا سکتا ہے؟ تو شوکت ترین نے کہا کہ سچ کہوں تو آپ کو معلوم ہے کہ جس طرح سے آپ کے چیئرمین اور باقی سب کے ساتھ سلوک کیا جا رہا ہے اس کی وجہ سے ریاست کو تکلیف نہیں ہو رہی۔

مقدمے کے مطابق ملزم شوکت ترین نے واضح طور پر وزیر خزانہ سے کہا کہ خطوط لکھیں جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی متعلقہ وزارتیں فاضل بجٹ وفاقی حکومت کو واپس نہیں کریں گی۔ جس سے حکومت و آئی ایم ایف کے مابین جاری معاہدے شدید متاثر ہوں گے۔ دوران تفتیش ملزم شوکت ترین کو طلب کیا گیا اور مبینہ آڈیو کلپس کے مواد کے حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی۔

متن میں مزید تحریر ہے کہ شوکت ترین تسلی بخش جوابات نہ دے سکے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم فوری معاملے سے متعلق حقائق کو چھپا رہا ہے۔ اس کے پیچھے اپنے ارادوں اور مقاصد کے بارے میں جھوٹ بول رہا ہے۔ مبینہ گفتگو و اس طرح کی کارروائیوں سے عوامی سکون میں خلل پڑ سکتا ہے اور ریاست کے ستونوں کے مابین صورتحال خراب پیدا ہو سکتی ہے ۔

مقدمے کے متن کے مطابق پاکستان کی معاشی صورتحال کی وجہ سے ریاست کے ہر شہری کے لیے خوف، خطرے اور دھمکی کا احساس پیدا ہو سکتا ہے۔ مبینہ گفتگو کو ریاست کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے طور پر سمجھا جاسکتا ہے۔

Leave a reply