امریکا میں شٹ ڈاؤن کے خطرے کا خدشہ ایک بار پھر ٹل گیا ہے، کیونکہ امریکی ایوانِ نمائندگان نے ایک طویل بحث و مباحثے کے بعد اخراجات کے بل کی منظوری دے دی ہے۔ اس بل کو منظور کرنے کے بعد اب یہ وائٹ ہاؤس بھیجا جائے گا، جہاں صدر جو بائیڈن اس پر دستخط کر کے اسے قانونی حیثیت دے دیں گے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، امریکی ایوانِ نمائندگان نے اخراجات کے بل کو منظور کرنے کے لیے تین بار ووٹنگ کی، جس میں پہلی دو بار بل منظور نہیں ہو سکا تھا۔ تاہم، تیسری بار اس بل کی منظوری ایک بھاری اکثریت سے ہوئی۔ سینیٹ میں بھی اس بل کی حمایت میں 85 ووٹ آئے اور مخالفت میں صرف 11 ووٹ پڑے، جس سے واضح طور پر بل کی منظوری کی حمایت کی گئی۔اخراجات کے اس بل میں امریکی حکومت کے لیے کئی اہم اقدامات شامل ہیں۔ بل کے مطابق، امریکی حکومت کو مارچ 2025 تک ڈیزاسٹر فنڈز کی مد میں 100 بلین ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ، کسانوں کے لیے 10 بلین ڈالرز کا خصوصی فنڈ بھی مختص کیا جائے گا، تاکہ زرعی شعبے کو مزید ترقی دی جا سکے اور قدرتی آفات کے اثرات سے نمٹنے کے لیے وسائل فراہم کیے جا سکیں۔
اگر اس بل کو مسترد کر دیا جاتا، تو امریکا کے تمام سرکاری ادارے آدھی رات سے فنڈز کی کمی کے باعث بند ہو جاتے اور حکومت کی تمام اہم سرگرمیاں معطل ہو جاتیں، جس کا اثر نہ صرف امریکی معیشت پر پڑتا بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کا اثر محسوس کیا جاتا۔اب جب کہ یہ بل کامیابی سے منظور ہو چکا ہے، امریکا میں شٹ ڈاؤن کا خطرہ ٹل گیا ہے، اور امریکی عوام اور حکومت کو ایک اہم بحران سے بچا لیا گیا ہے۔ اس بل کی منظوری سے نہ صرف حکومت کے آپریشنز جاری رہیں گے بلکہ قدرتی آفات اور کسانوں کی مشکلات میں بھی مدد ملے گی۔