پی ٹی آئی کارکن شایان علی کیخلاف جوڈیشل آفیسر کو ہراساں کرنے پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ مقدمے کے متن کے مطابق برطانیہ میں شایان علی نے جوڈیشل آفیسرکو ہراساں کیا تھا اور شایان علی پر جوڈیشل آفیسر کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کا الزام بھی ہے۔ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کارکن کے خلاف مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے جوڈیشل آفیسر سے متعلق ویڈیو بنا کر وائرل کی تھی۔
https://twitter.com/ShayanA2307/status/1688473931370438656
تاہم واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنانے والے اسلام آباد کی مقامی عدالت کے جج ہمایوں دلاور ”ہیومن رائٹس اینڈ رول آف لا“ پر جوڈیشل ٹریننگ کیلئے انگلینڈ کے شہر لندن گئے تھے۔ جج ہمایوں دلاور 13 اگست تک لندن کی یونیورسٹی آف ہل میں ہونے والی ٹریننگ میں شریک ہوئے تھے۔ جبکہ جج ہمایوں دلاور کی انگلینڈ روانگی کی خبر سامنے آئی تو پی ٹی آئی کے حامیوں نے لندن میں ان کے استقبال کا اعلان کیا تھا۔
تاہم ان حامیوں میں پیش پیش شایان علی اور ان کی فیملی بھی تھی جو جج ہمایوں دلاور کے استقبال کیلئے لندن کے ائرپورٹ پہنچے، لیکن وہاں پانچ گھنٹے انتظار کے باوجود ان کا سامنا جج ہمایوں دلاور سے نہ ہوسکا اور وہاں سے انہیں مایوس ہونا پڑا جبکہ اس کے بعد انہوں نے لندن کی ہل یونیورسٹی کا رُخ کیا، جہاں جج ہمایوں دلاور کو جوڈیشل ٹریننگ کیلئے جانا تھا، لیکن وہاں بھی وہ جج ہمایوں دلاور سے نہ مل سکے، تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ میرا مقابلہ ہل یونیورسٹی میں دلاور سے ہوا اور میری ٹیم پر حملہ کیا گیا اور دھمکیاں دی گئیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
ہیرا پھیری 3 جلد ریلیزہوگی ، فلم کا تیسرا حصہ شوٹ کر لیا گیا
جڑانوالہ میں جو کچھ ہوا ہم شرمندہ ہیں، طاہر اشرفی
نگراں کابینہ میں کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک بھی شامل
نگران وزیر اعلیٰ سندھ نے حلف اٹھا لیا
ندا یاسر 16 لاکھ کمانے آئیں اور پھر شوبز کی ہی ہو کر رہ گئیں
جبکہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شایان علی یونیورسٹی کے دروازے کی جانب بڑھتے ہیں تو ایک شخص ان کے پاس آتا ہے اور ویڈیو بنانے والے کا فون چھیننے کی کوشش کرتا ہے۔ اور پھر مذکورہ بالا ویڈیو میں یہ واضح نہیں کہ جج ہمایوں دلاور وہاں موجود تھے، یا نہیں۔ لیکن اس کے بعد شایان علی نے بتایا کہ انہوں نے حملہ کرنے والے شخص کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرادی ہے۔ علاوہ ازیں شایان علی نے اپنے دعوے میں لکھا کہ پولیس نے دلاور اور یونیورسٹی آف ہل کے پروفیسر کے خلاف رپورٹ درج کر لی ہے جنہوں نے دلاور کی ریکارڈنگ کرنے پر میری ٹیم پر حملہ کیا ہے.