باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سیاہ فام شہری کی امریکی پولیس کے ہاتھوں قتل کے بعد جاری مظاہروں میں تشدد سے ہلاکتوں کی تعداد 10 ہو گئی
امریکا میں پولیس تشدد سے سیاہ فام شخص کی ہلاکت کیخلاف احتجاج دسویں روز بھی جاری ہے، واشنگٹن، نیویارک، شکاگو، لاس اینجلس سمیت ملک کے کئی شہروں میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں
مظاہروں میں 3 مزید افراد بھی ہلاک ہو گئے، مظاہروں میں ہلاک افرادمیں3غیرمسلح افریقی امریکی بھی شامل تھے،پولیس کی جانب سے مظاہروں کو روکنے کے لئے آنسو گیس اور شیلنگ کی گئی اور مظاہرین پر تشدد کیا گیا جس سے 10 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں
دوسری جانب جارج فلائیڈکےقتل میں ملوث تینوں ملزموں کوضمانت پررہاکردیاگیا،تینوں ملزموں کی ساڑھے7لاکھ ڈالرفی کس کےلحاظ سے ضمانت منظورکر لی گئی ہے،ضمانت کے بعد مقدمے کے فیصلے تک تینوں ملزمان ریاست مینیسوٹا سے باہر نہیں جاسکتے، قتل کے چوتھے مرکزی ملزم ڈیرک چووین کو40سال قید کی سزا ہوسکتی ہے
پورے ملک میں جاری مظاہروں میں اب تک دس ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا، گرفتار ہونے والوں میں سے 86 فیصد کا تعلق امریکا کے دارالحکومت سے ہے۔
اس کے علاوہ ریاست منی سوٹا کے شہر منیاپلس میں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی موت بعد شروع ہونے والے احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے 3ہزار سے افراد کی رہائی کے لیے لاس اینجلس میں قائم کردہ آن لائن فنڈ میں 20 لاکھ ڈالر کی رقم بھی جمع ہوچکی ہے۔
کچھ روز قبل امریکی ریاست مینیسوٹا میں سابق پولیس افسر ڈارک چوون کے تشدد کے باعث سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ ہلاک ہوگیا تھا، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس افسر متاثرہ شخص کی گردن پر کافی دیر تک گھٹنا رکھے بٹھا رہا جو اس کی موت کا باعث بنا۔
امریکی مظاہرین وائٹ ہاؤس میں داخل ، ٹرمپ اہلخانہ سمیت فرار
سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں موت ، احتجاج مظاہرے ، واشنگٹن ڈی سی میں کرفیو لگا دیا گیا
امریکہ اپنے شہریوں پر تشدد بند کرے، ایران کا مطالبہ
مظاہروں کو روکنے کے لئے امریکی صدر کا فوج تعینات کرنیکا اعلان
امریکی پولیس نے ایک اور سیاہ فام کو روکا تو وہ کون نکلا؟ ویڈیو وائرل
امریکی شہریوں پر حکومتی بربریت پر یورپ خاموش کیوں؟ اسے ہمیشہ کیلئے منہ بند کرنا ہو گا،ایران
امریکی پولیس کے تشدد سے ہلاک سیاہ فام کے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں خطرناک بیماری کا انکشاف
پولیس تشدد میں سیاہ فام کی ہلاکت کے بعد نسلی امتیاز میں منظم طور پر اضافہ ہوا،اوبامہ
سیاہ فام امریکی شہریوں کی جانب سے اپنے اوپر ظلم اور نا انصآفی کے خلاف احتجاج کا دائرہ وسیع اور شدت اختیار کرتا جار رہا ہے . اس سلسلے میں یہ احتجاج وائٹ ھاؤس تک پہنچ گیا ہے . اور اب وائٹ ھاؤس کےقریب چرچ کو آگ لگادی گئی ہے.
امریکی دارالحکومت واشنگٹن سمیت کئی ریاستوں کے بڑے شہروں میں رات کا کرفیواور ہنگامی حالت کا نفاذ کر دیا گیا ہے پولیس کے ساتھ ملٹری،نیشنل گارڈ اور ایف بی آئی بھی حرکت میں آگئی۔ایک سیاہ فام امریکی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعدحالات قابو سے باہرہیں
وائیٹ ہاؤس کے باہر مظاہرین نے دہشت گرد وائیٹ ہاؤس میں بیٹھا ہے جیسے نعرے لگائے،امریکہ کی دیگر ریاستوں میں 15 سو سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے،عوام کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا،
واضح رہے کہ سیاہ فام جارج کو شہر مینیا میں پولیس اہلکار نے گردن پر گھٹنا رکھ کر دبایا جس سے اس کی موت ہو گئی تھی اسکے بعد سے امریکہ میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں، امریکہ میں اس سے قبل بھی 2014 میں نیو یارک میں ایک سیاہ فام شخص پولیس کی زیرِ حراست ہلاک ہو گیا تھا۔ایرک گارنر نامی سیاہ فام شخص کو کھلے سگریٹوں کی غیر قانونی فروخت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا
امریکی پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے ساتھ ساتھ گرنیڈ پھینکنا شروع کر دئیے