سیالکوٹ:کاشتکار چاول اور گندم کے ساتھ ساتھ دالیں بھی کاشت کریں- ڈاکٹر خالد حسین

سیالکوٹ،باغی ٹی وی (سٹی رپورٹرشاہدریاض) چیف سائنٹسٹ تحقیقاتی ادارہ برائے دالیں فیصل آباد ڈاکٹر خالد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان ہر سال ایک کھرب روپے سے زائد دالوں کی امپورٹ پر خرچ کرتا ہے، کاشتکار چاول اور گندم کے ساتھ ساتھ دالوں کی کاشت کرکے اپنی اور علاقائی ضرورت پورا کرکے اپنا کردار ادا کرنے کے علاوہ دالوں کو مارکیٹ میں فروخت کرکے اچھے دام بھی حاصل کرسکتے
موضع کپوروالی میں کاشتکاروں کیلئے آگاہی سیمینار برائے مسور اور ماش کی پیداوار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سینئر سائنٹیسٹ ڈاکٹر علی عزیزآف فیصل آباد، عامر حسین فیصل آباد، محمد عرفان سیالکوٹ، ڈاکٹر نواز ساجد سیالکوٹ، ڈاکٹر عدنان عمیر سیالکوٹ، سائینٹفک آفیسر سیالکوٹ حفیظ الرحمن، ریسرچ آفیسر سیالکوٹ اشرف ندیم اور میزبان ماسٹر ظہور الٰہی بھلی کے علاؤہ علاقہ کے کسانوں اور کاشتکاروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

سینئر سائنٹسٹ ڈاکٹر علی عزیز،عامر حسین، محمد عرفان اور ڈاکٹر نواز ساجد نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پروٹین انسانی خوارک کا اہم جزو ہے دالوں میں سب سے زیادہ پروٹین پائی جاتی ہے پاکستان کے زمیندار دالوں کو کاشت کرتے رہے ہیں لیکن اب ان کی توجہ دالوں کی کاشت پر نہیں رہی لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ کاشتکار دالوں کو بھی کاشت کریں۔

سیالکوٹ اور نارووال میں مسور کی دال 15سے 30اکتوبر میں کاشت کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زرعی زمینوں پر مسلسل ایک فصل کاشت کرنے اس کی زرخیزی بتدریج کم ہوتی چلی جاتی ہے تحقیق سے یہ بات ثابت ہے کہ اس کا واحد حل فصلوں کو بدل کر کاشت کیا جائے۔

دالوں کی کی تمام اقسام پھلی دار فصلوں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں جس کی بدولت دالوں کی فصلیں ہوا سے نائٹروجن حاصل کرکے جڑوں پر موجود منکوں کے ذریعے زمین میں داخل کرتیں ہیں جس کی بنیاد پر یہ کہنا بے جا نہیں ہوتا کہ دالوں کی فصل زمین سے کچھ لیتی نہیں بلکہ زمین کی زرخیزی کا باعث بنتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکار محکمہ زراعت کے توسیع ڈیپارٹمنٹ، سائل اور واٹر ٹیسٹنگ لیب، کھادوں اور ادویات کے سلسلہ میں کاشتکار کی معاونت کے لیے تمام خدمات بالکل مفت فراہم کررہاہے جن سے استفادہ حاصل کرکے وہ ناصرف اپنی پیداوار میں اضافہ کرکے اپنی آمدن میں بڑھا سکتے ہیں اور ملکی غذائی ضروریات کو پورا کرسکتے ہیں

Leave a reply