سیالکوٹ (باغی ٹی وی بیوروچیف، شاہد ریاض) یومِ مزدور پر بھی مزدور مزدوری پر، تقاریب رسمی، استحصال جاری
"جس نے سبق یاد کیا، اس کو چھٹی نہ ملی”یہ فقرہ آج کے پاکستانی مزدور پر صادق آتا ہے، جو یکم مئی جیسے قومی دن پر بھی معمول کے مطابق مزدوری میں مصروف نظر آتا ہے۔ یومِ مزدور کے موقع پر جہاں ملک بھر میں جلسے اور تقاریب منعقد ہوئیں، وہیں عملی طور پر غریب محنت کش کی زندگی میں بہتری کے کوئی آثار نظر نہیں آئے۔
پاکستان میں ہزاروں مزدور آج بھی 12 سے 14 گھنٹے روزانہ کام کرنے کے باوجود صرف 15,000 سے 20,000 روپے ماہانہ تنخواہ پر گزارا کرنے پر مجبور ہیں، جب کہ حکومت نے کم از کم اجرت 37,000 روپے مقرر کر رکھی ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے تمام سرکاری و نجی اداروں کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اپنے ملازمین کو کم از کم تنخواہ ادا کریں، لیکن بیشتر ادارے ان احکامات پر عملدرآمد کرنے میں ناکام ہیں۔
مزدوروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے صرف اعلانات کیے جاتے ہیں، عملی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ان کے مطابق نہ صرف کم تنخواہ دی جاتی ہے بلکہ اضافی کام بھی لیا جاتا ہے، جس کی کوئی اجرت نہیں دی جاتی۔ مزدوروں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کم از کم اجرت کے قانون پر سختی سے عملدرآمد کروائے اور خلاف ورزی کرنے والے اداروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ جب تک مزدور کو اس کی محنت کا پورا معاوضہ، عزت اور تحفظ نہیں دیا جاتا، تب تک یومِ مزدور کی تقریبات محض رسمی کارروائیاں ہی رہیں گی، اور مزدور ہر سال کی طرح اس دن بھی اپنی مزدوری پر موجود ہو گا۔








