سیالکوٹ:جماعت اسلامی کا مہنگائی مکاؤ احتجاجی کیمپ

مفت پیٹرول بجلی اور بڑی بڑی گاڑیوں کے استعمال پر فی الفور پابندی عائد کی جائے۔

،سیالکوٹ باغی ٹی وی(سٹی رپورٹر شاہد ریاض)جماعت اسلامی کا مہنگائی مکاؤ احتجاجی کیمپ
جماعت اسلامی پاکستان ضلع سیالکوٹ کے تحت منعقد احتجاجی کیمپ میں موجود تمام خواتین اسلام مائیں بہنیں، بیٹیاں ملکی تاریخ کی بدترین مہنگائی ، ڈالر کے مقابلے میں رویے کی تاریخی بے قدری اور ملکی معیشت کی مکمل تباہ حالی پر حکومت کی شدید مذمت کرتی ہیں۔

آئی ایم ایف کے مطالبات کا سارا زور با لواسطہ ٹیکسوں اور غریب عوام پر بوجھ ڈالنے کے لیے ہے ۔ ان کی طرف سے اگر اشرفیہ کی مراعات میں کمی کا مطالبہ بھی کیا گیا تو حکومت نے قطعاً عمل درآمد نہیں کیا اس وقت تمام معاشی اشارے بھیانک صورتحال کو واضح کر رہے ہیں ۔

260 ارب روپے کے گردشی قرضے کم کرنے کے لیے بجلی صارفین پر 28۔3 روپے فی یونٹ فی سرچارج عائد کر دیا گیا ہے اسی طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کیے گئے ہیں۔قومی بجٹ برائے سال 2023-24ء میں حکومتی اعلانات کی وجہ سے عوام کو بجا طور پر بڑا ریلیف ملنے کی توقع تھی لیکن بجٹ کا ایک ایک حرف گواہی دے رہا ہے کہ حکمرانوں نے آئی ایم ایف کی خوش نودی کو اصل اہمیت دی ہے۔

28 اپریل 2022 کو وفاقی شرعی عدالت نے سود کی ہر قسم کو حرام قرار دیتے ہوئے حکومت کو سودی معیشت سے نجات کے لیے واضح ہدف دیا تھا لیکن ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود حکومت سود کے خاتمے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا بلکہ آئین پاکستان اور عدالتی فیصلے کی واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے شرح سود میں 4 مرتبہ اضافہ کیا ہے اور اب شرح سود 21 فیصد ہے ۔

جماعت اسلامی حلقہ خواتین ضلع سیالکوٹ یہ مطالبہ کرتی ہیں کہ انتہائی گھمبیر معاشی صورتحال کے پیش نظر فوری طور پر ملک میں خصوصی اور بڑے مالیاتی اقدامات کیے جائیں اور اس مرتبہ عوام پر بوجھ ڈالنے کی بجائےصرف مراعات یافتہ اشرفیہ سے قربانی لی جائے۔تمام موجودہ و سابقہ سول و ملٹری بیورو کریسی ، ممبران پارلیمنٹ، وزراء اور حجز حضرات سے شاہانہ مراعات واپس لی جائیں۔

مفت پیٹرول بجلی اور بڑی بڑی گاڑیوں کے استعمال پر فی الفور پابندی عائد کی جائے۔ نیز پروٹوکول اور سکیورٹی گارڈز کا استعمال ختم یا محدود کیا جائے۔تمام سرکاری عمارات ملٹی نیشنل کمپنیز و دیگر صنعتی و تجارتی کمپنیوں کو نیشنل گرڈ سے سولر پر منتقل کیا جائے۔

سولر سسٹم برائے گھریلو استعمال و رفاہی و تعلیمی مقاصد کے لیے آسان اقساط پر بلا سود قرضے دیے جائیں ۔ پڑولیم مصنوعات میں تمام اضافہ واپس لے کر قیمتوں 40 فی صد کمی کی جائے ۔ پیٹرولیم لیوی کا نفاد ختم کیا جائے۔ ٹیکس کلچر کو پروموٹ کیا جائے شرح ٹیکس کم کر کے ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے ۔

بڑی گاڑیوں، کاسمیٹکس اور اشیائے تعیش کی درآمد بند ہو اور پیٹرولیم مصنوعات کے درآمدی بل میں بھی 25 فی صد کمی کی جائے۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے مطابق حکومت سودی معیشت ختم کرے. سودی قوانین ختم کر کے متبادل قانون سازی کی جائے۔حکومت حرمت سود کے فیصلے کے خلاف عدالتی اپیل کی بجائے واضح اعلان کرے کہ کنونشنل بنکنگ کا خاتمہ کیا جائے گا اور صرف غیر سودی بنکاری کی اجازت ہو گی۔

Comments are closed.