سیالکوٹ (باغی ٹی وی، بیوروچیف شاہد ریاض) سیالکوٹ میں ایک ہی دن کے دوران قتل، بہیمانہ تشدد، قحبہ خانے پر پولیس چھاپہ اور ڈی ایس پی دفتر کے باہر فائرنگ جیسے متعدد سنگین واقعات نے شہریوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔ دوبرجی ملیاں میں پولیس نے قحبہ خانے پر کارروائی کرتے ہوئے تین خواتین سمیت 12 افراد کو گرفتار کر لیا۔ پتوکی کی رہائشی یاسمین نامی خاتون کرائے کے مکان میں غیرقانونی دھندہ چلا رہی تھی جو مختلف شہروں سے لڑکیاں بلا کر قحبہ خانہ چلاتی تھی۔ پولیس نے سب انسپکٹر عدیل فاضل کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
تھانہ نیکاپورہ کے علاقے میں پسند کی شادی کی رنجش پر ملزم حمزہ بٹ نے اپنے بہنوئی محمد ابرار کو اس وقت فائرنگ کر کے قتل کر دیا جب وہ اپنی بیوی کی وفات کے بعد قبرستان جا رہا تھا۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے ڈی ایس پی سٹی طارق محمود ڈھڈی کی نگرانی میں تفتیش مکمل کی، جس پر عدالت نے قاتل کو سزائے موت سنا دی۔
ادھر جامکے چیمہ میں گوجرانوالہ پولیس سے برخاست ہونے والے سابق انسپکٹر ملک عرفان نے موبائل چوری کے شبے میں اپنے ڈیرے پر کام کرنے والے نوجوان کاشف مسیح کو روایتی پولیس طریقے سے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے باعث نوجوان موقع پر دم توڑ گیا۔ پولیس نے مقدمہ تو درج کر لیا مگر مرکزی ملزم تاحال گرفتار نہ ہو سکا۔ واقعے کے خلاف مقامی مسیحی برادری نے سڑک پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا۔
اسی روز ڈی ایس پی پسرور کے دفتر کے باہر دیرینہ دشمنی پر مخالف فریق نے فائرنگ کر کے چار افراد کو زخمی کر دیا، جن میں تین افراد عدالت میں پیشی کے لیے آئے تھے جبکہ ایک زخمی عرضی نویس تھا۔ تمام زخمیوں کو فوری طور پر سیالکوٹ اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ان پے در پے واقعات نے سیالکوٹ میں امن و امان کی صورتحال پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں جبکہ شہری حلقے پولیس سے بھرپور کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔