سیالکوٹ (باغی ٹی وی، سٹی رپورٹر مدثر رتو) پنجاب حکومت کی ریشنلائزیشن پالیسی بری طرح ناکام ہو چکی ہے، جس کے باعث ہزاروں پی ایس ٹی (PST) اور ای ایس ٹی (EST) اساتذہ، بالخصوص خواتین اساتذہ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بڑی تعداد میں اساتذہ کو بغیر مناسب تعیناتی کے "سرپلس” قرار دے دیا گیا، جبکہ ان کے لیے نئی تعیناتی کے لیے درکار سیٹیں ہی موجود نہیں۔
پنجاب ٹیچرز یونین کے ضلعی صدر محمد اصغر کاہلوں، جنرل سیکرٹری سید دستار علی نقوی، سینیئر نائب صدر امجد پرویز گھمن اور دیگر درجنوں رہنماؤں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ حکومت کی پالیسی سازیاں زمینی حقائق سے نابلد اور اساتذہ کے ساتھ مشاورت کے بغیر طے کی جاتی ہیں، جس کا خمیازہ اب تعلیم کے شعبے کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
ٹیچرز یونین رہنماؤں نے الزام لگایا کہ پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت بڑی تعداد میں پی ایس ٹی اساتذہ کو ای ایس ٹی کے طور پر پروموشن دی گئی، تاکہ پرائمری اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کا جواز پیدا کیا جا سکے اور پھر ان اسکولوں کو آؤٹ سورس کرنے کی راہ ہموار کی جا سکے۔ اب یہی اساتذہ، خاص طور پر خواتین، سرپلس قرار دے کر دربدر کیے جا رہے ہیں اور انہیں اپنے گھروں سے 30 سے 40 کلومیٹر دور اسکولوں میں زبردستی ٹرانسفر ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پالیسیوں کی تیاری کے دوران اساتذہ کی نمائندہ تنظیموں کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا، یہی وجہ ہے کہ تعلیم کے شعبے میں بننے والی بیشتر پالیسیاں ناکامی سے دوچار ہوتی ہیں۔
رہنماؤں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ریشنلائزیشن پالیسی پر عمل درآمد روکا جائے، اور پہلے اوپن میرٹ پر تمام اساتذہ کو ٹرانسفر کا موقع دیا جائے۔ اس کے بعد اگر کوئی استاد سرپلس ہوتا ہے تو اسے شفاف طریقے سے ٹرانسفر کیا جائے۔
اساتذہ رہنماؤں نے خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور نہ کیا گیا تو وہ احتجاج کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوں گے۔








