20سال گزرنے کے باوجود سانحہ ڈسٹرکٹ جیل کے شہداء کے زخم آج بھی تازہ ہیں – جزیلہ اسلم
سیالکوٹ،باغی ٹی وی (سٹی رپورٹرشاہد ریاض) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سیالکوٹ جزیلہ اسلم نے کہا ہے کہ 20 سال گزرنے کے باوجود سانحہ ڈسٹرکٹ جیل کے شہداء کے زخم کل بھی تازہ ہیں، سانحہ ڈسٹرکٹ جیل واقعہ انسانیت سوز اور دلخراش ہے جس کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔زندہ قوموں کی یہ روایت ہے کہ وہ اپنے شہداء کی یاد کو تازہ رکھتے ہیں۔
25 جولائی 2003ء کو ہونے والے سانحہ ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ کو 20 سال گزرنے کے باوجود ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ان کی یاد میں دعائیہ تقریب منعقد کرواتی ہے اصل میں وہ ان کا حق ادا کرتے ہیں ڈسٹرکٹ بار کی اس روایت پر ڈسٹرکٹ جوڈیشری بار کی مقروض ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جزیلہ اسلم نے 25جولائی 2003 کو ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ میں شہید ہونے والے ججز آصف ممتاز چیمہ، شاہد منیر رانجھا،صغیر انور،شہر یار بخاری کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تعزیتی ریفرنس سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کنزیومر کورٹ گلزار احمد، صدر ڈسٹرکٹ بار مقصود احمد بھٹی، سیکرٹری چوہدری احسن اسماعیل گجر،آصف علی بھلی، سید مجاہد ہاشمی، سید غوث شاہ، شاہد محمود میر، آصف علی باجوہ، اصغر علی بیگ، انجم پرویز نت،جاوید اقبال، میاں ناصر محمود، ناصر محمودنے شہید ہونے والے ججز کے یاد میں اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کنزیومر کورٹ گلزار احمد نے کہا کہ 20 سال گزرنے کے باوجود سانحہ ڈسٹرکٹ جیل کے شہداء کے زخم آج بھی تازہ ہیں دعائیہ تقریب کے آغاز پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جزیلہ اسلم،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کنزیومر کورٹ گلزار احمد، سینئر سول جج عبدالستار بوسال،صدر ڈسٹرکٹ بار مقصود احمد بھٹی، سیکرٹری چوہدری احسن اسماعیل گجرکے علاوہ ایڈیشنل سیشن اور سول ججز نے شہداء کی یادگار پر پھولوں کے گلدستہ چڑھائے او رخصوصی دعا کی۔
جنرل سیکرٹری چوہدری احسن اسماعیل گجر نے شہید ہونے والے چار سول ججز صغیر انور، شاہد منیر رانجھا، شہریار بخاری اور عاصف ممتاز چیمہ کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے سانحہ سیالکوٹ جیل کو ملکی تاریخ کا المناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سانحہ ڈسٹرکٹ جیل سیالکو ٹ المناک اور افسوسناک واقعہ ہے جوقابل مذمت ہے۔