قصہ مختصر ،8 فروری کو الیکشن کے بعد ہمیں وہ صدر اور وزیراعظم ملے گا جس کے ہم مستحق ہیں،بلاشبہ لفظ جمہوریت ایک عمدہ لفظ ہے لیکن ہمارے سیاستدانوں سیاسی قائدین نے اس لفظ جمہوریت کو بے کار بنا دیا ہے امریکہ میں صدارتی امیدوار ٹرمپ اور بائیڈن ایک دوسرے کو بوڑھا قرار دے رہے ہیں اب ان دونوں میں نوجوان کون ہے اس کا فیصلہ امریکی عوام کریں گے،تاہم ہمارے ملک میں آئین، جمہوریت، قانون کو ہمارے سیاستدانوں نے مذاق بنا کر رکھ دیا ہے جیسے پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنے دور اقتدار میں عوام سے ایک مذاق کیا تھا آج پھر الیکشن کا اور ووٹ لینے کا وقت قریب ہے پیپلزپارٹی پی ٹی آئی کے نقش قدم پر چل کر عوام کو گھر دینے کا وعدہ کر رہی ہے عوام سن رہے ہیں کوئی پیپلزپارٹی سے سوال کرے وہ کون سے وسائل ہیں جو بروئے کار لاکر ان سہولیات سے عوام کو فیض یاب کریں گے، تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ مگر کیسے؟

ہماری سیاست میں جھوٹ، افواہ سازی ایک فیکٹری کی حیثیت رکھتی ہے،مہنگائی، بیروزگاری کے عذاب میں مبتلا عوام کو جھوٹے وعدوں پر اپنا گرویدہ بنا کر انہیں خط غربت سے نیچے گرانا سیاست نہیں انتقام ہے،سیاستدانوں کی اکثریت نے اور کچھ موقع پرستوں نے پاک افواج کو اور جملہ اداروں کو بدنام کیا جسے کسی زاویئے سے درست قرار نہیں دیا جا سکتا،یہ کہاں کی عقلمندی ہے کون سی سیاست ہے ملکی دفاع پر مامور افواج اور جملہ اداروں کو بدنام کیا جائے کیا کبھی کسی نے سوچنے کی زحمت گواراکی کہ شخصیات کو فنا اور اداروں کو بقاءحاصل ہے اداروں کو بدنام کرنا ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے،ان اداروں کی ایک اہمیت ہے 8 فروری کوعوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ووٹ ڈالتے وقت غور کریں کس سیاسی جماعت نے کیا وعدے کئے اور کتنے وعدوں پر عمل کیا؟ اور آج ہم کس مقام پر کھڑے ہیں، پارلیمنٹ ہائوس میں جانے والے راستوں پر کس سیاسی جماعت کو اکثریت سے کامیاب کرنا ہے۔

Shares: