سیاستدان بیساکھیوں کے ہی منتظر کیوں ہوتے.تجزیہ: شہزاد قریشی

0
36
qureshi

سیاستدان بیساکھیوں کے ہی منتظر کیوں ہوتے.تجزیہ: شہزاد قریشی
ملک میں سیاسی استحکام سیاستدانوں میں عدم خود اعتمادی اور سیاسی بلوغت کے فقدان کے سبب ہے۔ موروثی سیاست کی دوڑ اور مقتدر حلقوں کے مرہون منت شخصیات اور لینڈ مافیا کے جہازوں میں جھولے لینے والے سیاستدان کسی طرح بھی وطن عزیز کو مسائل کے گرداب سے نکالنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ پنجاب میں بھرتیوں سے لیکر سیاسی امور حتیٰ کہ اسمبلیوں کی تحلیل پر پالیسی بیان ٹویٹ کرکے اپنے ڈی فیکٹو وزیراعلیٰ پنجاب ہونے کا تاثر دینے میں کامیاب نظر آتے ہیں۔ اور حیف ہے ان نام نہاد سیاستدانوں پر جو طفل سیاست کی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگ کر قومی معاملات میں ان سے مشاورت کے لئے گھنٹوں انتظار کی لائن میں لگے رہتے ہیں۔ کیا کسی بھی جمہوری ملک میں ایسا ممکن ہے کہ کسی وزیراعظم’ وزیراعلیٰ’ مشیر اعلیٰ کی اولادیں قومی اور سیاسی انتظامی اور پارلیمانی امور میں اپنے والدین کے عہدوں کے بل بوتے پر فیصلے صادر کررہے ہوں۔ ہرگز نہیں

ہمارے ہاں سیاسی انحطاط کی اس سے بدتر مثال کہیں نہیں ملتی آج اس بدانتظامی کو مثال بنا کر کسی بھی اعلیٰ پولیس آفیسر یا بیوروکریٹ یا انتظامی افسران کا بیٹا بیٹی بھی انتظامی احکامات پر ٹویٹ در ٹویٹ کرنا شروع کردے تو کیا تعجب ہوگا؟ آج کے سیاستدانوں کو قائد اعظم’ خان لیاقت علی خان’ نواب زادہ نصراﷲ’ ایئرمارشل اصغر خان’ پروفیسر این ڈی خان’ معراج خالد’ معراج محمد خان’ ملک قاسم’ بے نظیر بھٹو’ ذوالفقار علی بھٹو’ رضا ربانی’ پرویز رشید’ مولانا عبدالستار خان نیازی’ مولانا مودودی’ مولانا مفتی محمود’ مولانا کوثر نیازی اور اسی طرح دیگر بہت سے نام ہیں جن کی سیاسی بصیرت اور ادراک کو مشعل راہ بنانا چاہئے اور اپنے سیاسی فیصلوں کے لئے گیٹ نمبر4 اور پانچ کی طرف یا آبپارہ کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے فوج نے سیاسی کردار سے ہاتھ کھینچ لیا ہے اور انہوں نے سیاسی دروازے بند کردیئے ہیں سیاستدانوں کو بیساکھیوں کو چھوڑ کر اپنے کردار سے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا۔

Leave a reply