سیاسی جماعت پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی، حکومت اپنی شکست تسلیم کرے: شاہد خاقان عباسی

0
47
faizabad

عوامی پاکستان پارٹی کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے سیاسی حکومت کے اس فیصلے کو شکست کا اعتراف قرار دیا اور کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو اپنی ناکامی تسلیم کرکے گھر چلے جانا چاہیے۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سیاسی جماعت کا فیصلہ عوام کرتی ہے۔ اگر ایک سیاسی حکومت کہے کہ وہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگائے گی تو اس کا مطلب واضح ہے کہ وہ حکومت بیلٹ باکس کے ذریعے مقابلہ نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی لگانے اور عمران خان پر آرٹیکل 6 کے تحت ریفرنس لانے کا فیصلہ حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ جن کا مینڈیٹ مشکوک ہو، وہ کیسے دوسروں پر آرٹیکل 6 لگا سکتے ہیں؟ کیا پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ کس جماعت پر پابندی اور کس پر آرٹیکل 6 لگانا ہے؟ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے سے ن لیگ کی مزید بدنامی ہوگی اور بیلٹ باکس کو بھی نقصان پہنچے گا۔ حقائق کو اب نہیں چھپایا جاسکتا، حقائق عوام تک پہنچ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جمعہ کو فیصلہ دیا اور حکومت نے اتوار کو پی ٹی آئی پر پابندی کے فیصلے کا اعلان کردیا۔ایڈہاک ججز کی تعیناتی کے بارے میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس اقدام سے پورا نظام درہم برہم ہوجائے گا۔ اگر یہ تعیناتی پہلے کی جاتی تو ٹھیک تھا لیکن مخصوص نشستوں کے معاملے پر فیصلے کے بعد ایسا کرنا ابہام پیدا کرتا ہے۔
اس موقع پر عوامی پاکستانی پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ معیشت ہے، جس کا حکومت کو ادراک نہیں کیونکہ حکومت خود مشکوک مینڈیٹ پر آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عطا تارڑ کی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے سے متعلق پریس کانفرنس کے بعد عالمی سطح پر حکومتی اعلان کی مذمت کی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ خرم دستگیر سمیت مسلم لیگ ن کے کئی رہنماؤں نے حکومتی فیصلے کی مخالفت کی۔ آج اسحاق ڈار نے بھی بیان دیا کہ ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، اس سے پہلے اتحادیوں سے مشاورت کی جائے گی۔سپریم کورٹ کی جانب سے 4 ایڈہاک ججز کی تعیناتی کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی اپیل یا پی ٹی آئی پر پابندی کے لیے سپریم کورٹ میں بننے والے بینچ میں ایڈہاک ججز کو شامل کرکے اپنی مرضی کا فیصلہ لینا چاہتی ہے۔ تاہم بعض ریٹائرڈ ججز نے ایڈہاک ججز بننے سے معذرت کرلی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام نہ صرف عدالتی نظام کو متاثر کرے گا بلکہ عوامی اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچائے گا۔ ایسے فیصلے جمہوری عمل کو نقصان پہنچاتے ہیں اور عوام کی رائے کو نظرانداز کرتے ہیں۔

Leave a reply