پی ٹی آئی کی جانب سے 24 نومبر کی احتجاجی کال سے ایک دن قبل اعلیٰ سرکاری افسران کے خلاف ایک منظم سوشل میڈیا مہم چلائی۔ یہ مہم آئی جی اسلام آباد علی رضا رضوی، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور، سی سی پی او لاہور، اور ڈی آئی جی لیاقت ملک کے خلاف مختلف پلیٹ فارمز پر چلائی گئی۔ پی ٹی آئی کے تمام آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس بشمول واٹس ایپ، ٹوئٹر، فیس بک، تھریڈز، اور انسٹاگرام پر یہ مہم جاری رہی۔ اس مہم کا مقصد ان افسران کو تحریک انصاف کے خلاف ہونے والے مبینہ تشدد کا ذمہ دار ٹھہرانا تھا اور عوام کو ان کے خلاف اکسایا گیا۔
پولیس افسران کے خلاف اس سوشل میڈیا مہم میں تحریک انصاف نے صرف اور صرف احتجاج کی کال اور سکیورٹی انتظامات کو ٹارگٹ کرنے کے لیے ان پولیس افسران پر تنقید کر کے کمزوری کا ثبوت دیا۔ تحریک انصاف نے ان افسران پر بے بنیاد الزامات لگائے اور ان کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دیے، جو قانونی طور پر "ڈیفیمیشن” اور "انسائٹمنٹ ٹو وائلنس” کے زمرے میں آتا ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے پولیس افسران کے خلاف سوشل میڈیا پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ ریاستی ادارے اس مہم کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لے رہے۔ جب ایک سیاسی جماعت سرکاری افسران کو نشانہ بنا کر عوام میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے تو کیا ریاست اس مہم کے ماسٹر مائنڈز کے خلاف کوئی کارروائی کرے گی؟سیاسی جماعت سوشل میڈیا کے ذریعے انتشار پھیلا رہی ہے تو کیا ریاست ایسی سیاسی جماعت کے آفیشل اکاؤنٹ سے چلنے والی کمپین کے خلاف ایکشن لے گی یا نہیں؟ اگر ریاست ان مہمات کے خلاف ایکشن نہیں لیتی تو یہ آئندہ کے لیے ایک خطرناک مثال بن سکتی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک صارف ابوبکر نے لکھا کہ ریاستی ادارے کب تک خاموش تماشائی بنے رہیں گے؟‼️پی ٹی آئی کی جانب سے سوشل میڈیا پر بہادر پولیس افسران کی تصاویر اس طرح شیئر کی جا رہی ہیں جیسے وہ دہشت گرد ہوں۔ یہ نہ صرف ان افسران بلکہ ان کے خاندانوں کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔ایک جماعت ملک کے محافظوں کو نشانہ بنا کر پاکستان کو مذاق بنا رہی ہے، اور اب تو افسران کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
‼️ریاستی ادارے کب تک خاموش تماشائی بنے رہیں گے؟‼️
پی ٹی آئی کی جانب سے سوشل میڈیا پر بہادر پولیس افسران کی تصاویر اس طرح شیئر کی جا رہی ہیں جیسے وہ دہشت گرد ہوں۔
یہ نہ صرف ان افسران بلکہ ان کے خاندانوں کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔ایک جماعت ملک کے محافظوں کو نشانہ بنا کر… pic.twitter.com/NFpTEwjEal
— Abu Bakar Khan PTI (@AbuBakkar_IK) November 23, 2024
نعمان قیصر کا ایکس پر کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اب سیاسی میدان میں شکست کھانے کے بعد ریاستی اداروں کے اعلی افسران و عہدیداران کے خلاف گھٹیا مہم اور ذاتی دشمنی جیسے حملے کر رہی ہے،زیر نظر ملاحظہ کر سکتے ہیں کہ پولیس افسران کی تصاویر پی ٹی آئی آفیشل سائٹ سے ایسے شئر کی جا رہی ہیں جیسے یہ دہشت گرد ہوں
https://twitter.com/NomanqaiserS/status/1860390047545196722
عدنان کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے ڈیجیٹل گینگ کی ایک اور سازش،پولیس کو بدنام کرنے کے لیے بہادر افسران کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کر کے جھوٹا پروپیگنڈا پھیلانے کی کوشش۔
پی ٹی آئی کے ڈیجیٹل گینگ کی ایک اور سازش!
پولیس کو بدنام کرنے کے لیے بہادر افسران کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کر کے جھوٹا پروپیگنڈا پھیلانے کی کوشش۔
#PTI #ImranKhan #INDvAUS #پاراچنار pic.twitter.com/Wt9YeVQfZh— Adnan Khan 🇵🇰 (@hummer057) November 23, 2024
بلوچستان کے سابق نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی کہتے ہیں کہ ان پیغامات کی وجہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے آفیشل واٹس ایپ گروپ اور دیگر پلیٹ فارمز نے ان پولیس افسران کے خلاف ایک منفی مہم چلائی۔
ہمیں پوچھنے کی ضرورت ہے کہ کیا یہ کیلے کی ریاست ہے جہاں کوئی بھی ریاستی اہلکاروں کو دھمکا سکتا ہے / ہراساں کر سکتا ہے اور اس کی کو ہی پکڑ نہیں۔ ریاست کے خلاف اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کے خلاف ٹھوس کارروائی کیوں نہیں کی جاتی؟
ان پیغامات کی وجہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے آفیشل واٹس ایپ گروپ اور دیگر پلیٹ فارمز نے ان پولیس افسران کے خلاف ایک منفی مہم چلائی۔
ہمیں پوچھنے کی ضرورت ہے کہ کیا یہ کیلے کی ریاست ہے جہاں کوئی بھی ریاستی اہلکاروں کو دھمکا سکتا ہے / ہراساں کر سکتا ہے اور اس کی کو ہی پکڑ نہیں۔… pic.twitter.com/t60f5qZv1M— Jan Achakzai / جان اچکزئی (@Jan_Achakzai) November 23, 2024
پی ٹی آئی کا ایک اور گھناؤنا دھندہ،پولیس افسران کیخلاف مہم، ایکشن کی ضرورت
پاکستان میں سوشل میڈیا پر فحش مواد دیکھنےکا رجحان بڑھنے لگا
ٹک ٹاکر امشا رحمان کی بھی انتہائی نازیبا،برہنہ،جنسی تعلق کی ویڈیو لیک
نازیبا ویڈیو لیک ہونے کے بعد مناہل ملک نے دیا مداحوں کو پیغام
پولیس لائن حملہ،دہشتگرد کی سوشل میڈیا سے ہوئی بھرتی،سیکورٹی اداروں کی بڑی کامیابی
بھارت میں سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کیلئے اختیارات فوج کے سپرد
عوام کو سوشل میڈیا کے ذریعے ریاست کیخلاف اکسانے والا گرفتار
سوشل میڈیا پروپیگنڈہ،افواہیں پھیلانے والوں کے گرد گھیرا تنگ،اہم منظوری
سوشل میڈیا لائیکس اور ڈسلائیکس کیلئے اداروں سے کھیلا جا رہا ہے،چیف جسٹس