سیاسی مخالفین میں محبت نہیں ہوتی، بغاوت کا قانون کالعدم قرار، تحریری فیصلہ جاری

0
39
lahore high court

لاہورہائیکورٹ نے بغاوت کے قانون کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کیا ہے،

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق کی درخواست پر بغاوت کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کیا ، تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دفعہ 124 اے بنیادی حقوق سے مطابقت نہیں رکھتی اسلیے اسے مکمل ختم کیا جاتا ہے اگر یہ دفعہ برقرار رہی تو آزاد پریس کے لیے مستقل خطرہ بنی رہے گی ،قانون کی حکمرانی میں آزاد پریس اہم عنصر ہے حقیقی آئینی جمہوریت میں میڈیا کا کام لوگوں تک معلومات پہنچانا ہے ملکی آئین کے تحت دفعہ 124 اے برقرار نہیں رہ سکتی دفعہ 124 اے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے خلاف تنقید روکتی ہے جب کہ آرٹیکل 19 آزادی اظہار رائے کا حق دیتا ہے

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر دفعہ 124 اے کو رہنے دیا گیا تو میڈیا بھی اسکا شکار ہو جائے گا وقت کا تقاضا ہے کہ نفرت انگیز تقریروں کے خلاف ہتک عزت کے قانون کو مضبوط کیا جائے سیاسی مخالفین میں محبت نہیں ہوتی اس لیے وہ جو بھی کہیں گے وہ 124 اے کی زد میں آجائے گا ، ہم نے سیاسی میدان میں کیسز کے دوران گہری دشمنی بھی دیکھی ہے سیاسی جلسوں میں صوبائی اور وفاقی عہدوں پر فائز مخالفین کے لیے نفرت دیکھی جا سکتی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ دوسرے سیاسی گروپ کا فرد یہ جرم کر رہا ہوتا ہے ،عدالت نے قرار دیا کہ دفعہ 124 اے نو آبادیاتی دور کی باقیات ہے وقت آ گیا ہے کہ اسے آخری آرامگاہ تک پہنچایا جائے

عمران ریاض کی گرفتاری اور تصویر کا دوسرا رخ،مبشر لقمان نے کہانی کھول دی

 قانون جو بھی توڑے گا وہ تیار رہے ریڈ لائن عبور نہیں کرنی چاہئے،

مسلح افواج پر تنقید کی سزا پانچ سال قید،دو لاکھ جرمانہ، عمران ریاض خان کی اپنی ویڈیو وائرل

واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے محفوظ شدہ مختصر فیصلہ سناتے ہوئے بغاوت کے قانون کو کالعدم قرار دیا تھا، لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ بغاوت کا قانون 1860 میں بنایا گیا جو انگریز دور کی نشانی ہے.بغاوت کا قانون غلاموں کے لئے استعمال کیا جاتا تھا. کسی کے کہنے پر بھی مقدمہ درج کرلیا جاتا ہے،آئین پاکستان ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کا حق دیتا ہے،اب بھی بغاوت کے قانون میں حکمرانوں کے خلاف تقاریر کرنے پر دفعہ 124 اے لگا دی جاتی ہے، بغاوت کے قانون کو اب بھی سکیشن 124 اے کے ذریعے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے.حکومت وقت کے خلاف تقاریر پر غداری کا سیکشن 124 اے لگانا آزادی رائے کے سیکشن دس اے کے خلاف ہے، عدالت پی پی سی 1860 کی دفعہ 124-A کو خلاف آئین قرار دے کر کالعدم قرار دے ،

Leave a reply