الیکشن کمیشن میں وفاقی وزیر غلام سرور کیخلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کیس کی سماعت ہوئی
وفاقی وزیرغلام سرور کے وکیل نے الیکشن کمیشن سے جواب دینے کیلئے وقت مانگ لیا ،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کوڈ آف کنڈکٹ تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے بنا ہے،سیاسی لیڈرز اپنے بنائے ہوئے ضابطہ اخلاق پر عمل بھی کیا کریں،اتنا پیچیدہ کیس نہیں کہ زیادہ التوا دیا جائے، الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کر دی غلام سرور کیخلاف کنٹونمٹ انتخابات میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام ہے
قبل ازیں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر نے کنٹونمنٹ انتخابات کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کو 30 ہزار روپے جرمانہ بھی کیا تھا، سرکاری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی شق نمبر 27 کے تحت صدر مملکت اور وزیر اعظم سمیت عوامی عہدہ رکھنے والا کوئی بھی شخص انتخابی امیدوار کے جلسے میں شرکت یا کنٹونمنٹ بورڈ کے کسی بھی وارڈ کا دورہ نہیں کرسکتا
نااہلی سے بچنے کے لئے فیصل واوڈا نے عدالت میں کیا قدم اٹھا لیا
فیصل واوڈا نااہلی کیس، جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے پر عدالت کا حکم آ گیا
کیا فیصل واوڈا قانون سے بالا تر ہیں؟ ،عدم پیشی پر الیکشن کمیشن کا اظہار برہمی
استعفیٰ دینے کے بعد فیصل واوڈا الیکشن کمیشن میں پیش، پھر مہلت مانگ لی
قبل ازیں الیکشن کمیشن میں فیصل واوڈا نااہلی کیس کی سماعت ہوئی ،فیصل واوڈا اور قادر مندوخیل کمیشن کے سامنے پیش ہوئے ،فیصل واوڈا نے کہا کہ میرے وکیل بیمار ہیں سفر نہیں کرسکتے،گزارش ہے کچھ وقت دیا جائے ،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کیس پہلے ہی بہت تاخیر کا شکار ہے ،ممبر کمیشن نے کہا کہ تحریری دلائل دینے کا کہا تھا آج بھی جواب جمع کروا سکتے تھے،فیصل واوڈا نے کہا کہ ذاتی طور پرمہلت طلب کرنے آیا ہوں ،ممبر کمیشن نے فیصل واوڈا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ فائل کیوں نہیں لے کر آئے کیس اس طرح نہیں چلتے،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ فریقین کو کہا گیا تھا حتمی دلائل دے دیں،تحریری دلائل جمع کروانا چاہتے ہیں تو ٹھیک ورنہ ہم پرانے دلائل پر فیصلہ دیں گے،اگر آپ کے وکیل نہیں بھی ہیں تو تحریری دلائل جمع کروانے کا بہت کلیئرکہا تھا،درخواست گزاروں نےجو سرٹیفکیٹ دیا تھا کیا آپ اس کو قبول کرتے ہیں؟
فیصل واوڈا نے چیف الیکشن کمشنر کو جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم انہوں نے کیا جمع کروایا ہے،چیف الیکشن کمشنر نے فیصل واوڈا سے استفسار کیا کہ آپ اس سرٹیفکیٹ کو تسلیم نہیں کررہے لیکن مانتے ہیں کہ دہری شہریت رکھتے ہیں، فیصل واوڈا نے چیف الیکشن کمشنر کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ فوٹو کاپی ہے اس طرح تو میں بھی فوٹو کاپیاں لے آوں،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جب آپ نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تو کیا آپ شہریت چھوڑ چکے تھے،چیف الیکشن کمشنر نے فیصل واوڈا سے سوال کیا کہ آپ کے پاس شہریت ترک کرنے کا تو کوئی ثبوت ہوگا،فیصل واوڈا نے کہا کہ مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا ،چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن کو اس کیس کو ختم کرنا چا رہا ہے،فیصل واوڈا نے کہا کہ جب ایم این اے تھا تو الزامات عائد ہوئے،سیٹ سے مستعفی ہوچکا ہوں،میں ایک سیاسی آدمی ہوں اگر میں سیٹ رکھ رہا ہوتا تو یہ کیس چلے،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کی اس درخواست پر کمیشن اپنا فیصلہ دے چکا ہے،اگر آپکی کوئی درخواست رہتی ہے تو اس پر بھی فیصلہ کردیں گے،فیصل واوڈا نے کہا کہ میں پانچ جنوری کی تاریخ مانگ رہا تھا،ہائیکورٹ نے دو ماہ میں کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا،اب ہمیں مقدمات نمٹا کر اگلے الیکشن کی تیاری کرنی ہے، کیس کو مزید التواکا شکار نہیں ہونے دینگے،آئندہ سماعت پر کوئی نہ آیا تو فیصلہ محفوظ کر لینگے،الیکشن کمیشن میں فیصل واوڈا نا اہلی کیس کی سماعت 23 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی