جنگ میں ہزیمت اٹھانے کے بعد مودی سرکار نے بھارتی فضائیہ کے سکھ سربرہ کی وفاداری پر سوال اٹھا دیے ،تین سو 300 سے زائد سکھ فوجیوں کو کورٹ مارشل کا سامنا ہو سکتا ہے،وزیراعظم نریندر مودی، وزیر خارجہ ایس جے شنکر، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، اور فوجی قیادت کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی خفیہ اجلاس میں، ایئر فورس چیف امر پریت سنگھ پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے پاکستان کے خلاف حالیہ آپریشنز کے دوران بھارتی ایئر فورس کی کارکردگی کو نقصان پہنچایا۔ اندرونی ذرائع سے لیک ہونے والی معلومات کے مطابق، قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے ایئر چیف مارشل امرپریت سنگھ سے طنزیہ انداز میں سوال کیا،“کیا آپ نے اس جنگ میں ایمانداری سے بھارت کی خدمت کی؟”جس کے جواب میں ایئر چیف امر پریت سنگھ نے کہا،“میں اپنے سکھ عقیدے کے مطابق بھارت کی خدمت کر رہا ہوں۔”
یہ تبادلہ خیال بھارت کی فوجی صفوں میں، خاص طور پر سکھ افسروں اور جوانوں کے حوالے سے، بڑھتے ہوئے اندرونی عدم اعتماد کی نشاندہی کرتا ہے۔
جس طرح بھارت کے سیکرٹری خارجہ وکرم مسری کو جنگ بندی میں کردار ادا کرنے کی وجہ سے دھمکیوں کا سامنا ہے، اسی طرح امر پریت سنگھ کو بھی دائیں بازو کی ہندوتوا گروپوں کی طرف سے دھمکیوں کا سامنا ہے، جو ایئر فورس چیف کو جنگی کارروائیوں کے دوران رافیل طیاروں کے نقصان کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
تین سو 300 سے زائد سکھ فوجی اب بھارتی فوجی انٹیلی جنس کی نگرانی میں ہیں۔ پہلگام حمل کے بعد سکھ فوجیوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے ا اندرونی تحقیقات جاری ہیں اور مستقبل میں سکھ فوجیوں کو کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس سے قبل، خالصتان نواز گروپ ایس ایف جے (سکھز فار جسٹس) نے سکھ فوجیوں سے پاکستان کے خلاف لڑائی سے باز رہنے کی اپیل کی تھی۔اب سکھ فار جسٹس نے کہا ہے کہ سکھ فوجی بھارتی جنگ نہیں لڑنا چاہتے، سکھ فار جسٹس سکھ فوجیوں کے ساتھ کھڑی ہے، بھارتی فوج جو سکھوں کو سہولیات دیتی ہے وہ سکھ فار جسٹس دے گی،خالصتان ریفرنڈم کا سکھ فوجی ساتھ دیں گے، بھارت کبھی بھی سکھوں پر یقین نہیں کرے گا،