باپ کی موت،بیٹا ملازم،40 سال سے قانونی چارہ جوئی، پلاٹ کا قبضہ نہ مل سکا

0
38
sindh highcourt

سندھ ہائیکورٹ، 40 سال سے قانونی چارہ جوئی کے باوجود پلاٹ کا قبضہ نہیں مل سکا

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ والد ہائیکورٹ کے ملازم تھے اور اب بیٹا بھی ہائیکورٹ کا ملازم ہے،عدالت نے سیکرٹری بلدیات کو تاخیر کے زمہ دارن کے تعین اور انکے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی، دائر درخواست میں کہا گیا کہ محمد یونس 1983 میں سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مامون قاضی کے حوالدار تھے،120گز کے پلاٹ کیلیے بلدیہ نوابشاہ کی قرعہ اندازی میں شریک ہوئے،تمام کاغذی کارروائی مکمل ہو کی لیکن ابھی تک پلاٹ کا قبضہ نہیں ملا،عدالتیں ڈپٹی کمشنرز کو پلاٹ کا قبضہ دلانے کا حکم دیتی ہیں لیکن عملدرآمد نہیں ہوتا،

وکیل نے عدالت میں کہا کہ بیورو کریسی روایتی تاخیری ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے، قانونی چارہ جوئی کے دوران محمد یونس انتقال کر گئے،اب انکا بیٹا محمد سلیم حوالدر ہے،عدالت کے حکم پر سیکرٹری بلدیات پیش ہوئے اور پلاٹ کا قبضہ درخواست گزار کو دلانے کی یقین دہانی کروائی،عدالت نے حکم دیا کہ جو افسران اس تاخیر کے ذمہ داران ہیں انکے خلاف کارروائی کی جائے، کمیٹی بناکر اس صورتحال کی وجوہات اور انکے سدباب کی تجاویز بھی پیش کی جائیں ،عدالت نے مزید سماعت 10جون تک ملتوی کر دی،

بشری نے بچوں سے نہ ملنےدیا، کیا شرط رکھی؟ خان کیسے انگلیوں پر ناچا؟

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی

ہوشیار،بشری بی بی،عمران خان ،شرمناک خبرآ گئی ،مونس مال لے کر فرار

عمران خان کا مزاج کسی بھی طور پر سیاسی نہیں

Leave a reply