سندھ کابینہ میں توسیع‘ مزید 8 ترجمان اور 12 معاون خصوصی مقرر

حکومتِ سندھ کی صوبائی کابینہ میں توسیع کرتے ہوئے مزید 8 ترجمان اور 12 معاون خصوصی مقرر کردیئے گئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے مزید 8 ترجمان اور 12 معاون خصوصی کی تقرریوں کی منظوری دی جس کے بعد ان تقرریوں کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا، جس کے تحت نادر نبیل گبول، سکھدیوا سرداس ہیمنانی، بلند خان جونیجو، سمیتا افضل، سیدہ تحسین عابدی، ہیر سوہو، سیدہ اقربا فاطمہ اور مصطفیٰ عبداللہ بلوچ کو سندھ حکومت کے ترجمان مقرر کیا گیا ہے، جس کے بعد سندھ حکومت کے ترجمانوں کی تعداد 18 ہوگئی۔بتایا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے 12 معاونین خصوصی بھی مقرر کیے ہیں، جن میں رضا ہارون، پیر سید افضال، لیاقت علی اسکانی، تنزیلہ ام حبیبہ، امیر حمزہ رئیس، خیر محمد شیخ، امان اللہ محسود، کلثوم چانڈیو، محمد علی راشد، محمد علی بھٹو، حسین اسلم اور ویرجی کولہی شامل ہیں، ان تعیناتیوں سے پہلے صوبائی کابینہ میں معاونین خصوصی کی تعداد 10 تھی جو اب بڑھ کر 22 ہوچکی ہے۔

دوسری طرف اخراجات میں کمی کو بنیاد بناتے ہوئے وزارت خزانہ نے کئی آسامیاں ختم کرنے کیلئے سرکاری ملازمین کے بجٹ تخمینوں پر کام شروع کردیا، وزارت خزانہ نے 3 سال سے زائد عرصے سے خالی تمام آسامیوں کی نشاندہی کرنے اور انہیں ختم کرنے کی ہدایت کی کردی، وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں، ڈویژنوں اور محکموں کو ہدایت جاری کردی ہیں اور آسامیوں کی تفصیلات 6 جنوری تک طلب کی ہے، اس سلسلے میں وزارت نے 31 جنوری 2025ء تک منظور شدہ آسامیوں کا ڈیٹا بھیجنے کی ہدایت کی اور کہا ہے کہ تمام فالتو آسامیاں ختم کی جائیں گی اور نئی آسامیوں پر تخلیق پر پابندی ہوگی، کسی بھی وزارت یا محکمے میں نئی آسامیوں کی اجازت نہیں ہوگی، نئی آسامیوں کی تخلیق وزارت خزانہ سے پیشگی منظوری سے مشروط ہوگی

۔اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ 43 وزارتوں اور400 اداروں کا جائزہ لے رہے ہیں جن کا موجودہ بجٹ میں خرچہ 876 ارب روپے ہے، 40 محکموں یا اداروں کو ختم کردیا جائے گا، 28 محکمے اور ادارے یا تو ختم یا پرائیویٹائز یا صوبوں کو ٹرانسفرکردئیے جائیں گے، مرحلہ وار غیرضروری اداروں کو ختم کیا جائے گا، وزارت امور کشمیرو جی بی، سیفران، اطلاعات ونشریات اور ثقافتی ورثہ کو ضم کریں گے، رائٹ سائزنگ کیلئے طویل وقت سے مختلف اداروں کے ساتھ کام ہورہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے پچھلے سال جون میں رائٹ سائزنگ کیلئے کمیٹی بنائی، وفاقی حکومت کے اخراجات کا حجم کم کرنے کیلئے پرعزم ہیں، پہلے مرحلے میں کیپٹل ایڈمنسٹریشن ڈویژن کو ختم کردیا گیا ہے، معیشت کو دستاویزی شکل دینے کیلئے ٹیکنالوجی کوترقی دے رہے ہیں، معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے، ایف بی آر میں اصلاحات کاعمل آگے بڑھارہے ہیں، اڑان پاکستان پروگرام پائیدارترقی کے حصول کیلئے معاون ہوگا۔

Comments are closed.