کراچی: سندھ اسمبلی کے اجلاس میں غیر قانونی مہاجرین کی موجودگی کے مسئلے پر سخت بحث چھڑ گئی، جس سے ایوان کا ماحول انتہائی تلخ ہوگیا۔ پیپلزپارٹی کی رکن ماروی راشدی کے بیان نے ایوان میں تناؤ پیدا کردیا، جس میں انہوں نے بہاریوں کو غیرقانونی مہاجرین قرار دیا، جس پر ایم کیو ایم کے ارکان نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کی رکن ہیر سوہو نے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف تحریک التوا پیش کی، جس پر بحث کے دوران کئی ارکان نے اپنے تحفظات اور خیالات کا اظہار کیا۔ ماروی راشدی نے بحث کے دوران کہا کہ افغان، بنگالی، برمی اور بہاریوں نے سندھ کو "عالمی یتیم خانہ” سمجھ رکھا ہے، جس سے سندھ کے وسائل پر غیر ضروری بوجھ پڑ رہا ہے۔ماروی راشدی کے اس بیان پر ایم کیو ایم کے ارکان نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بہاریوں کو غیرقانونی مہاجر کہنا نہ صرف ناانصافی ہے بلکہ یہ سندھ کی مہاجر برادری کے جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ ایوان میں موجود ایم کیو ایم کے اراکین نے مطالبہ کیا کہ بہاریوں کو غیر قانونی مہاجرین کے زمرے میں نہ رکھا جائے اور ان کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے۔
تحریک التوا پر بحث مکمل ہونے کے بعد سندھ اسمبلی نے متفقہ طور پر وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ صوبے میں موجود غیر قانونی تارکین وطن کو فوری طور پر ان کے وطن واپس بھیجا جائے۔ اس موقع پر وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ سندھ غیر قانونی تارکین وطن کا بوجھ مزید برداشت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور جلد از جلد اقدامات کرے۔جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے بھی غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیجنے کی حمایت کی، تاہم انہوں نے ساتھ ہی بنگلہ دیش میں مقیم بہاریوں کو باعزت طور پر وطن واپس لانے کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں مقیم بہاری پاکستانی شہری ہیں اور انہیں باعزت طریقے سے وطن واپس لایا جائے تاکہ وہ اپنی زندگی کی نئی شروعات کرسکیں۔سندھ اسمبلی کی یہ کارروائی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ صوبے میں غیر قانونی تارکین وطن کی موجودگی کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے اور اسے حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ ایوان میں ہونے والی گرما گرم بحث اور تلخ ماحول اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ مسئلہ سندھ کی سیاست میں کتنی اہمیت رکھتا ہے اور اسے جلد از جلد حل کرنا صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے۔