وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت کابینہ اجلاس میں سرکاری ملازمین کے بینیولنٹ فنڈ نوٹیفکیشن معطل کرنے، کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے سرنڈر کی پالیسی، گندم اجراء پالیسی 2025–26 اور آئل کمپنیوں سے انفرااسٹرکچر سیس کی وصولی سمیت کئی فیصلے کیے گئے۔
بینیولنٹ فنڈ کے تحت کابینہ نے سرکاری ملازمین کے مطالبات پر محکمہ خزانہ کے پنشن اصلاحات سے متعلق نوٹیفکیشنز معطل کر دیے اور کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی۔کچے کا امن منصوبہ: ڈاکوؤں کے ہتھیار ڈالنے کی پالیسی منظور کی گئی، جس کے تحت غیر مسلح ہونا، خاندانوں کا تحفظ، روزگار، تعلیم اور صحت کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ کچے میں اسکول، اسپتال اور ترقیاتی منصوبے بھی بحال ہوں گے۔
گندم پالیسی کے تحت 1.265 ملین میٹرک ٹن گندم فلور ملز اور چکیوں کو فی 100 کلو بوری 9500 روپے میں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ آٹے کی قیمتیں مستحکم رہیں۔انفرااسٹرکچر سیس کے تحت آئل کمپنیوں پر 102 ارب روپے کے واجبات کی وصولی دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
دیگر فیصلے:
78 ایل بی او ڈی ملازمین مستقل۔صوبے بھر میں ٹائر پیرو لائسز پلانٹس پر پابندی۔پراپرٹی ٹیکس نظام میں اصلاحات۔وفات سرٹیفکیٹ فیس ختم۔وراثتی سرٹیفکیٹس میں ترامیم۔آغوش اسپیشل چلڈرن اسکول کا کنٹرول ڈی ای پی ڈی کے سپرد۔این ای ڈی یونیورسٹی میں ریسرچ کمرشلائزیشن کمپنی قائم۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ اقدامات شفافیت، معاشی استحکام اور صوبے کی پائیدار ترقی کے لیے اہم ہیں۔