میرپورماتھیلو (باغی ٹی وی نامہ نگار مشتاق علی لغاری )ضلع گھوٹکی کی انتظامیہ اور حکومتِ سندھ کی مجرمانہ غفلت نے جروار کے قریب گاؤں خدا بخش لغاری کے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ قیام پاکستان سے لیکر اب تک اس گاؤں میں نہ پینے کا صاف پانی میسر ہے، نہ سڑک، نہ ہسپتال اورنہ ہی سکول۔ عوام کا کہنا ہے کہ بارہا میڈیا پر خبریں نشر ہونے کے باوجود کسی افسر، وزیر یا محکمے نے نوٹس تک لینا گوارا نہیں کیا۔

علاقہ مکینوں نے بتایا کہ پانی کی کمی کے باعث عورتیں اور بچے روزانہ میلوں پیدل چل کر پانی لاتے ہیں۔ صاف پانی نہ ہونے سے ہیضہ، ٹائیفائڈ ،جگر و پیٹ کے امراض عام ہیں۔ گاؤں میں صحت کی کوئی سہولت موجود نہیں، ہسپتال تو دور کی بات، ایک ڈسپنسری تک قائم نہیں۔ مریضوں کو ہنگامی حالت میں سینکڑوں کلومیٹر دور شہروں میں لے جانا پڑتا ہے اور کئی قیمتی جانیں تاخیر کے باعث ضائع ہو چکی ہیں۔

تعلیم کا حال بھی انتہائی افسوسناک ہے۔ گاؤں میں کوئی فعال سرکاری سکول موجود نہیں، بچے دوسرے دیہات کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ تعلیم کی محرومی نے نئی نسل کا مستقبل اندھیروں میں دھکیل دیا ہے، جبکہ منتخب نمائندے صرف انتخابی وعدوں تک محدود ہیں۔

اہلِ علاقہ نے حکومتِ سندھ، ڈپٹی کمشنر گھوٹکی، محکمہ صحت، محکمہ تعلیم، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ورکس اینڈ سروسز اور بلدیاتی اداروں سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب وعدوں اور تصویری بیانات سے بات نہیں بنے گی ،عملی کام درکار ہے، نہیں تو احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔

عوام کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت اگر واقعی عوامی خدمت کا دعویٰ کرتی ہے اور بھٹو کو زندہ رکھنا چاہتی ہے تو گھوٹکی کے محروم عوام کو مزید نظرانداز نہ کرے۔

“شہریوں کا کہنا تھا کہ ہم حکومت سے صرف اتنا چاہتے ہیں کہ ہمیں انسان سمجھا جائے، ہمارے بچوں کو تعلیم، پانی اور صحت کا حق دیا جائے۔ اگر حکومت نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو یہ خاموشی عوامی بغاوت میں بدل جائے گی۔”

Shares: