سندھ حکومت کے آئی جی سندھ پر الزامات کے بعد کلیم امام بھی میدان میں آ گئے، کیا کہا؟

0
60

سندھ حکومت کے آئی جی سندھ پر الزامات کے بعد کلیم امام بھی میدان میں آ گئے، کیا کہا؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آئی جی سندھ کلیم امام کی زیر صدارت کراچی میں امن امان اور کرائم کنٹرول کے حوالے سے اجلاس ہوا ، اجلاس میں تمام ایڈیشنل آئی جیز، ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز نے شرکت کی، اس موقع پر تمام پولیس رینج کے ایڈیشنل آئی جیز، ڈی آئی جیز اور ایس ایس پی ویڈیو لنک پر موجود تھے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ کلیم امام نے کہا کہ صوبے میں اسٹریٹ کرائمز میں مجموعی طور پر7فیصد کمی واقع ہوئی ہے، کرائم انڈیکس پر کراچی چھٹے سے88 ویں نمبر پر آگیا ہے، اس کے علاوہ فری ایف آئی آر پالیسی سے ایف آئی آرز کے اندراج میں23فیصد اضافہ ہوا ہے۔

آئی جی سندھ کا مزید کہنا تھا کہ لوگ اب بلاخوف و خطر تھانہ جات سے رجوع کررہے ہیں، ہم پاکستان کے آئین اور قانون پر مکمل یقین رکھتے ہیں، پرامن سندھ اور کراچی کے باعث دنیا بھر سے غیرملکی یہاں آرہے ہیں۔ اشتہاریوں کی گرفتاری54جبکہ مفروروں کی گرفتاری 41 فیصد بڑھی،اور گرفتار ملزمان کی سزاؤں کے عمل میں 44فیصد اضافہ ہوا۔

اجلاس سے قبل کراچی میں شہید دو پولیس اہلکاروں کے لیے دعائے مغفرت کی گئی ،آئی جی سندھ نے بہترین کارکردگی پر پولیس افسران کو شاباش دی

سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ تنقید کا سامنا پولیس کو نہیں سیاسی حضرات کو اور حکومت وقت کو کرنا پڑتا ہے، وزیراعظم نے بھی اس بات کا اعتراف کیا، 23 دسمبر کو وزیراعلیٰ وزیراعظم کی ملاقات میں باہمی رضا مندی کے بعد تبادلے کی بات ہوئی، وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کو آئی جی سندھ سے متعلق تحفظات سے آگاہ کیا، کرائم بڑھا ہے اس کی روک تھام کے لئے آئی جی نے کوئی پیشرفت نہیں کی اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جو خطوط لکھے گئے تھے انکا کوئی جواب نہیں دیا گیا اسلئے آئی جی سندھ کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا.

واضح رہے کہ سندھ کابینہ آئی جی سندھ کو ہٹانے کی منظوری دے چکی تا ہم وفاق نے کہا ہے کہ کلیم امام اپنے عہدے پر کام جاری رکھیں، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پولیس کو سیاسی نہیں بنانا چاہتے۔ پولیس کے کمانڈر کو سیاسی بیانات نہیں دینے چاہیں۔ وزرا کا کہنا تھا کہ جس ایس ایس پی یا پولیس افسر کو سیاست کا شوق ہے، وہ سیاست کرے

وزیر اطلاعات سعید غنی نے کابینہ اجلاس کے بعد کہا کہ  صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر ہماری میٹنگ ہوئی جو آئی جی کلیم امام کی تبدیلی تھا۔ کابینہ نے ان کو ہٹانے کی منظوری دیدی ہے۔ آئی جی سندھ کلیم امام نے غیر ذمہ دارانہ بیانات بھی دیئے۔ آخری خط میں انھیں بتا دیا گیا تھا کہ آپ قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو اگر کوئی افسر لینا ہو یا دینا ہو تو صوبائی حکومت سے رابطہ کیا جاتا ہے۔ سندھ میں لا ان آرڈر کی صورتحال خراب ہو گئی ہے۔ کلیم امام کے خلاف ڈسپلنری کارروائی کی جانی چاہیے۔

Leave a reply