سندھ حکومت کا اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے نئی گاڑیوں کی خریداری پر موقف

سندھ حکومت نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے نئی گاڑیوں کی خریداری پر اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔ صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ آخری بار اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیاں 2010 میں خریدی گئی تھیں۔ اس کے بعد سے ان گاڑیوں کی حالت کافی بگڑ چکی ہے اور یہ اب ناقابل استعمال ہو چکی ہیں کیونکہ ان گاڑیوں نے 8 لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرلیا ہے۔سندھ حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ موجودہ گاڑیاں مرمت کے لیے بہت زیادہ خرچ طلب ہیں اور افسران کو اپنی ذاتی یا کرائے کی گاڑیاں استعمال کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ نئی گاڑیوں کی خریداری سے مرمت کے اخراجات میں کمی آئے گی اور اس کے ساتھ ساتھ افسران کی کارکردگی میں بھی بہتری آئے گی۔
صوبائی حکومت نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے دو ارب روپے کی لاگت سے 138 گاڑیوں کی خریداری کی تیاری کرلی ہے۔ ان گاڑیوں کو لگژری نہیں بلکہ آپریشنل گاڑیوں کے طور پر خریدا جائے گا۔ پرانی اور ناقابل مرمت گاڑیوں کو نیلام کیا جائے گا، اور غیر قانونی قبضے میں لی گئی گاڑیوں کو واپس لینے کی کارروائی جاری ہے۔
سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ دیگر صوبوں نے بھی اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدی ہیں۔ اس فیصلے کو شاہانہ انداز میں پیش کرنا گمراہی ہے، کیونکہ صوبائی حکومت کے مطابق، فیلڈ افسران کے لیے گاڑیوں کی خریداری ایک ضروری اور عملی قدم ہے۔سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی خریداری کا فیصلہ ضروری ہے اور اس سے افسران کی کارکردگی اور آپریشنل سہولت میں بہتری آئے گی۔ اس فیصلے کو شاہانہ یا غیر ضروری طور پر پیش کرنا درست نہیں ہے، بلکہ یہ عمل صوبائی انتظامیہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

Comments are closed.