سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی جانب سے مخدوش عمارتوں کو سیل کرنے کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ نے آزاد ماہر سے عمارتوں کے اسٹرکچر کی جانچ کروانے کا حکم دیا ہے۔
کراچی کے اولڈسٹی ایریا کی مختلف عمارتوں کے مکینوں کی عمارتیں سیل کرنےکے خلاف درخواستوں پر سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی جہاں ایس بی سی اے کی ٹیکنیکل کمیٹی کے اراکین عدالت میں پیش ہوئے،سماعت کے دوران جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ لوگ شکایت کر رہےہیں کہ عمارتوں کو مخدوش کہہ کر لوگوں کو نکالا جا رہا ہے، ٹیکنیکل کمیٹی کسی عمارت کے مخدوش ہونے کا تعین کیسےکرتی ہے، رکن کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کی رپورٹ پر اعتماد نہیں تو تھرڈ پارٹی ماہرین سے معائنہ کروایا جا سکتا ہے، عدالت نے سوال کیا آپ ایس بی سی اےکا حصہ نہیں، بطور آزاد ماہر آپ کو کتنے پیسے ملتے ہیں، رکن نے بتایا آنے جانے کے لیے 5 ہزار روپے ملتے ہیں، اس پر جج نے کہا یہ آگے سے 50 ہزار پکڑتے ہوں گے،وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عمارت کا معائنہ کرنے کے لیے ناظر مقرر کیا جائے، اگر ناظر قرار دے دیں کہ عمارت مخدوش ہے تو کیس واپس لے لیں گے، ایس بی سی اے کی کمیٹی بدنیتی پر عمارتوں کو مخدوش قرار دے رہی ہے۔
عدالت نے کہا کہ ٹیکنیکل کمیٹی پر اعتراض کی صورت میں آزاد ماہر کی خدمات لی جا سکتی ہیں، آپ لوگ دوبارہ عمارت کا معائنہ کیوں نہیں کر لیت، اس پر وکیل نے کہا کہ عمارت کا دو بار معائنہ کیا جاچکا ہے تاہم اس موقع پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ایس بی سی اے کی رپورٹ میں جو تصاویر ہیں وہ ہماری بلڈنگ کی نہیں ہیں،بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کی کارروائی سے روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ایس بی سی اے کو ہدایت کی کہ کسی آزاد ماہر سے عمارت کے اسٹرکچر کی جانچ کروائی جائے جبکہ سیل عمارتوں سے رہائشیوں کو سامان نکالنے کی اجازت دیں








