سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی
پولیس نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی۔ سندھ ہائیکورٹ کےجسٹس ظفر احمد راجپوت نے کسی کی سماعت کی،دورانِ سماعت پولیس نے عدالت میں کہا کہ میرپور بٹھورو سے لاپتہ شہری زبیر شاہ واپس گھر آگیا ہے جس پر عدالت نے شہری کی گھر واپسی پر درخواست نمٹا دی۔ عدالت نے لاپتہ شہری محمد یونس کی بازیابی سے متعلق درخواست پر تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ آپ نے لاپتہ شہری کے پاسپورٹ سے متعلق تفصیلات حاصل کر لیں؟جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ ہم نے پاسپورٹ کی معلومات کے لیے نادرا کو خط لکھا ہے۔عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ آپ نے پاسپورٹ کیلیے نادرا کو خط کیوں لکھا؟ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ پاسپورٹ کون جاری کرتا ہے؟ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ پاسپورٹ ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے ماتحت ہیں۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے سوال کیا کہ آپ نے امیگریشن ڈپارٹمنٹ کے بجائے نادرا کو خط کیوں لکھا؟ پتہ نہیں کس کس کیس کی تفتیش کرتے ہوں گے،تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ میں عدالت سے معذرت خواہ ہوں، اب متعلقہ حکام کو خط لکھوں گا۔ عدالت نے لاپتہ شہری یونس سے متعلق پیشرفت رپورٹ آئندہ سماعت پر طلب کر لی،عدالت نے لاپتہ شہری عمر صدیق کی مالی معاونت سے متعلق محکمۂ داخلہ سندھ کے سیکشن افسر کو طلب کر لیا۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ لاپتہ شہری کی اکاؤنٹس کی تفصیلات سیکشن افسر کو فراہم کر دی تھیں۔ محکمۂ داخلہ سندھ کے فوکل پرسن نے کہا کہ ہمیں ابھی تک کوئی تفصیلات فراہم نہیں ہوئیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ 3 ماہ قبل بذریعہ واٹس ایپ تفصیلات فراہم کر دی تھیں۔
عدالت نے گلشن معمار سے لاپتہ شہری عمر فاروق سے متعلق جے آئی ٹی رپورٹ طلب کر لی۔رپورٹ کے مطابق محمد یونس منگھوپیر، عمر صدیق، سید ذوالفقار شارع فیصل تھانے کی حدود سے لاپتہ ہوئے، محمد اسماعیل اور محمد فاروق تھانہ گلشن معمار کی حدود سے لاپتہ ہوئے۔عدالت نے درخواستوں کی سماعت 21 مئی تک ملتوی کر دی۔