محکمہ جیل خانہ جات سندھ میں تقرریوں اور ترقیوں کا طریقہ کار ایک نئے پنڈورا باکس کے طور پر سامنے آ گیا ہے۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ عبدالکریم عباسی کی شہید کوٹے پر بھرتی کو عدالت میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

باغی ٹی وی کے مطابق ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعے کی بازگشت ابھی ختم نہیں ہوئی تھی کہ محکمہ جیل خانہ جات سندھ میں مزید سنگین بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ قیدیوں کے فرار کے بعد افسران کی تعیناتی اور ترقی کے معاملات پر سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں، اور ایک کے بعد ایک نئے انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔

اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ فہیم انور اور ارشاد احمد کا مؤقف ہے کہ شہید کوٹے کے تحت صرف گریڈ 14 تک کی براہ راست بھرتی کی جا سکتی ہے۔ذرائع کے مطابق، سندھ کے جیل خانہ جات میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سے لے کر سپرنٹنڈنٹ کے عہدوں تک کی بھرتیاں مشکوک قرار دی جا رہی ہیں۔ خاص طور پر 2013 میں گریڈ 17 پر شہید کوٹے کے تحت عبدالکریم عباسی کی بطور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ بھرتی پر اعتراض کیا گیا ہے۔

ملیر جیل واقعہ کے حوالے سے تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ قیدیوں نے اہلکاروں سے ایس ایم جیز چھین کر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ فہیم انور اور ارشاد احمد نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ شہید کوٹے کا غلط استعمال کر کے نااہل افراد کو اعلیٰ عہدوں پر تعینات کیا گیا، جس سے اہل امیدواروں کے حقوق متاثر ہوئے اور جیل کے نظام کی شفافیت پر سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔

ملیر جیل کے واقعے میں فرار ہونے والے قیدی کے مطابق، "روکنے والا کوئی نہیں تھا، تمام قیدی مین گیٹ سے باہر نکل آئے”۔ اس واقعے کے بعد محکمے میں موجودہ افسران کی بھرتیوں پر بھی سوالات کھڑے ہو گئے ہیں، جس سے محکمہ جیل خانہ جات کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔

نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس کی جانب سے سوشل میڈیا کے محتاط استعمال پر ایڈوائزری جاری

سیالکوٹ: ٹینری زون ڈائریکٹرز کا اجلاس، پلاٹس پر تعمیر نہ کرنے والے مالکان کیلئے وارننگ جاری

Shares: