سندھ میں خودکشی کے واقعات میں خوفناک اضافہ، مگر بھٹو پھر بھی زندہ ہے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے صوبہ سندھ میں پانچ برسوں کے دوران 1300 سے زائد افراد نے خود کشی کی ،لیکن بھٹو پھر بھی زندہ ہے.
شہر قائد کراچی میں سردی کے سبب بچوں کی جانب سے گرم کپڑوں کی فرمائش پوری نہ ہو سکنے پر کورنگی ابراہیم حیدری کے رہائش میر حسن نے خودکشی کر لی۔ 35 سالہ میر حسن نے پیٹرول چھڑک کر قریبی قبرستان میں خود کو آگ لگا دی تھی، جسے زخمی حالت میں سول اسپتال برنس وارڈ منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ میر حسن کو جب اسپتال لایا گیا تو اس کے جسم کا 60 فیصد حصہ جھلسا ہوا تھا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ میر حسن 3 ماہ سے بے روزگار تھا اور مہنگائی سے تنگ تھا، اس نے خودکشی سے قبل وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی کہ اہل خانہ کو گھر اور روزگار فراہم کیا جائے۔
ایک رپورٹ کے مطابق صوبہ سندھ میں میرپورخاص وہ ڈویژن ہے جہاں 5 سالوں کے دوران خودکشی کے سب سے زیادہ واقعات ہوئے اور 646 افراد نے اپنے ہاتھوں سے ہی اپنی جان لے لی ان میں سے 356 خواتین اور 290 مرد تھے۔ خودکشیوں کے اعدود و شمار کے گراف میں حیدرآباد ڈویژن دوسرے نمبر ہے جہاں مجموعی طور پر 299 افراد نے خودکشی جن میں 183 مرد اور 116 خواتین تھی۔ شہید بےنظیر آباد ڈویژن میں 181 افراد نے خودکشی کی جن میں 106 مرد اور 75 خواتین تھی،
لاڑکانہ ڈویژن میں 48 افراد نے خودکشی جن میں 36 مرد اور 12 خواتین تھی۔ سکھر ڈویژن میں خودکشیوں کا رجحان سب سے کم رہا جہاں 4 مرد اور 2 خواتین نے خودکشی کی جب کہ کراچی میں پچھلے پانچ سالوں کے دوران 107 افراد نے خودکشی کی جس میں 82 مرد اور 25 خواتین تھیں۔ خودکشی کرنے والے افراد میں سے 702 افراد 21 سے 40 سال کی عمر میں تھے۔
صحرائے تھر میں بھی خودکشیوں کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے جہاںگزشتہ برس کے دوران 77 افراد نے خود کشیاں کیں جن میں 47 خواتین شامل ہیں۔ جنوری میں 3، فروری میں 4، مارچ میں 3 اور اپریل میں 2 خواتین نے اپنی زندگی کاخاتمہ کیا۔ مئی کے مہینے میں 3، جون اور جولائی میں 6،6 جب کہ اگست، ستمبر اور اکتوبر میں 4،4 خواتین نے خودکشی کی۔ نومبر میں 6 خواتین اور دسمبر میں اب تک 2 خواتین کی خودکشی کی رپورٹ سامنے آ چکی ہے.
بلوچستان میں بھی بڑھتی ہوئی بے روزگاری، مہنگائی اور دیگر عوامل کے باعث خودکشی کرنے کی شرح میں اضافہ ہو گیا۔ گزشتہ برس کوئٹہ سمیت اندررونِ صوبہ 80 لوگوں نے خودکشی کر کے زندگی کا خاتمہ کر لیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق خودکشی کے زیادہ واقعات کوئٹہ میں پیش آئے ہیں۔ سبی، نصیر آباد، لسبیلہ، تربت، دکی، لورالائی میں بھی خودکشی کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ بلوچستان میں خودکشی کی یہ شرح پچھلے برسوں کی نسبت زیادہ ہے، خودکشی کرنے والوں میں زیادہ تعداد نوجوان لڑکے لڑکیوں کی ہے۔