سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کراچی میں حالیہ بارشوں کے باعث پیدا ہونے والے مسائل پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بارش وقفے وقفے سے ہوتی تو اتنے سنگین مسائل پیش نہ آتے۔
شرجیل میمن نے بتایا کہ شہر میں تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی بارش ہوئی، جس کی وجہ سے شہریوں کو اربن فلڈنگ اور پانی کی نکاسی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اس بارش کی شدت زیادہ تھی، جس کی وجہ سے نالیاں پانی نکالنے میں دیر کر گئیں، اور اس سے گزرنا شہریوں کے لیے دشوار ہوگیا۔انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ، کمشنر اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ دن رات سڑکوں پر موجود رہے اور شہر کے مختلف علاقوں کا معائنہ کیا، تاکہ صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ شہریوں کو جو تکلیف ہوئی، اس پر سندھ حکومت نے معذرت بھی کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ نے مرکزی برساتی نالوں کی صفائی ایڈوانس میں کرائی ہوئی تھی، تاہم بارش کی غیر معمولی مقدار کے باعث پانی کو نکالنے میں دیر ہوئی۔ انڈر پاسز میں پانی کی نکاسی کے لیے مشینری بھی لگائی گئی تھی تاکہ پانی جلد از جلد نکالا جا سکے۔انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ شہر میں ہونے والی اموات بجلی کے کرنٹ لگنے اور چند دیواریں گرنے سے ہوئیں، جو انتہائی افسوسناک ہے۔شرجیل میمن نے کہا کہ حالیہ بارشوں میں سب سے زیادہ کوتاہی کے الیکٹرک سیکٹر کی طرف سے دیکھی گئی۔ مختلف علاقوں میں 48 گھنٹوں تک بجلی کی فراہمی معطل رہی، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور پر حیدرآباد میں حیسکو کی نااہلی نمایاں رہی، جس کے بارے میں ناصر حسین شاہ اس وقت رابطے میں ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شرجیل میمن نے واضح کیا کہ سندھ میں کوئی دوسرا صوبہ نہیں بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نئے انتظامی یونٹس بنانے کا معاملہ صرف مفروضہ ہے، اور اس پر حکومت یا پارٹی کی طرف سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ جب یہ معاملہ سنجیدگی سے سامنے آئے گا تو پارٹی اس پر مشورہ کرے گی اور پھر عوام کو مکمل آگاہ کیا جائے گا۔