آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ذیر صدارت سینٹرل پولیس آفس کراچی میں منعقدہ ایک اہم اجلاس میں عادی ملزمان کی نگرانی اور اس تناظر میں پولیس اقدامات سے متعلق تفصیلات کا ذریعہ بیفنگ جائزہ لیا گیا اور مذید ضروری ہدایات دی گئیں۔
باغی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں ڈی آئی جیز،ٹی اینڈ ٹی،کرائم اینڈ انویسٹی گیشنز برانچ، انویسٹی گیشن،سی آئی اے، ٹریننگ،ہیڈکوارٹرز،آئی ٹی سمیت دیگر پولیس افسران نے شرکت کی۔اس موقع پر ڈی آئی جی ٹی اینڈ ٹی اور کرائم اینڈ انویسٹی گیشنز برانچ نی”سندھ عادی ملزمان مانیٹرنگ ایکٹ 2022″ اور اس پر عملدرآمدی اقدامات پر تفصیلی بریفنگ میں بتایا کہ پہلے مرحلے میں چار ہزار (4000) عادی ملزمان کی نگرانی کا آغاز ذریعہ الیکٹرانک ٹیگنگ ڈیوائسز کیا جائیگاجبکہ عادی ملزمان اور ان کی نگرانی کا تعین معزز عدالت کرے گی۔علاوہ اذیںای-ٹیگنگ ڈیواسز کی خریداری کے لیئے اشتہار بھی 11 نومبر کوجاری کردیا گیا ہے۔بریفنگ میں اجلاس کو بتایا گیا کہ نگرانی کے عمل کا آغاز پولیس اسٹیشن سے کرتے ہوئے بعداذاں اسے ڈویژنز، زونز اور سی پی او تک وسعت دی جائیگی۔آئی جی سندھ نے کہا کہ آئین اور قانون میں عادی ملزم کی تشریح بالکل صاف اور واضح ہے۔لہذا ضروری ہےکہ تمام ایس ایس پیز، ایس پیز انویسٹی گیشنز متعلقہ تفتیشی افسران کے ساتھ مل کر عادی ملزمان کا ڈیٹا مرتب کرنیکے تمام اقدامات کو یقینی بنائیں جبکہ جیلوں میں قید ملزمان پر کڑی نظر رکھتے ہوئے عادی ملزمان کا تعین اور ڈیٹا بھی ترتیب جائے۔ان کا مذید کہنا تھا کہ ملزمان کے شناختی کارڈز کا اندراج ناصرف یقینی بلکہ اس سسٹم کو سینٹرلائزڈ بھی کیا جائے اور ڈیوائس کی تنصیب،استعمال اور نگرانی کے لیئے نچلی سطح تک آگاہی اور تربیت کی فراہمی کے حوالے سے بھی ہر ممکن اقدامات کیئے جائیں۔انہوں نے ہدایات دیں کہ مانیٹرنگ ڈیوائس کے استعمال سے متعلق پولیس افسران و اہلکاروں کے لیئے تربیتی و آگاہی کورس ترتیب دیا جائے جبکہ عملدرآمدی کمیٹی افسران اور عملہ سے متعلق ایس او پی ترتیب کو بھی یقینی بنائے۔انہوں نے مذید کہا کہ قوی امید ہیکہ عادی ملزمان کی نگرانی سے جیلوں پر دبا میں کمی آئیگی۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں تعمیراتی کام جاری ہے،میئر کراچی