سندھ پولیس میں جعلی اور دیگر صوبوں کے ڈومیسائل پر بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں اس سنگین بے ضابطگی کا پردہ فاش کیا گیا۔

چیئرمین نثار کھوڑو کی زیر صدارت پی اے سی اجلاس میں سندھ پولیس نے تحقیقاتی رپورٹ پیش کی، جس کے مطابق خیبرپختونخوا، فاٹا اور پنجاب کے ڈومیسائل کے حامل 4 اہلکار جبکہ جعلی ڈومیسائل رکھنے والے 15 اہلکار پولیس میں بھرتی کیے گئے۔ڈی آئی جی فنانس تنویر اوڈھو نے اجلاس کو بتایا کہ یہ بھرتیاں 1979 سے 2015 کے درمیان کی گئیں اور مجموعی طور پر 196 اہلکاروں میں سے 19 کی بھرتیاں مشکوک پائی گئیں۔ حیران کن طور پر ان اہلکاروں کو صرف شوکاز نوٹس جاری کیے گئے، برطرفی یا قانونی کارروائی نہیں کی گئی۔

رکن پی اے سی خرم سومرو نے جعلی ڈومیسائل جمع کرانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جس پر کمیٹی نے جعلی اور دیگر صوبوں کے ڈومیسائل پر بھرتی ہونے والے اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج کرنے کی ہدایت دے دی۔رکن طلحہ احمد نے کہا کہ سندھ کے مقامی افراد کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے اور یہ زیادتی ناقابل قبول ہے۔

اجلاس میں سندھ پولیس کے سال 2020 اور 2021 کے آڈٹ پیراز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر ڈی جی آڈٹ نے بتایا کہ سندھ سے باہر کے شہری اب تک پولیس سے 17.405 ملین روپے تنخواہوں کی مد میں وصول کر چکے ہیں۔

فیس بک پر چوری شدہ مواد شیئر کرنے والوں کی مونیٹائزیشن بند

سپریم کورٹ میں اہم کیس کی عدالتی دستاویزات چوری، کوریئر گاڑی چھین لی گئی

Shares: