بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پاکستان کے ساتھ تاریخی سندھ طاس معاہدے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت یہ معاہدہ کبھی بحال نہیں کرے گا اور پاکستان جانے والے دریائی پانی کا رخ موڑ کر اسے راجستھان میں استعمال کیا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں امیت شاہ کا کہنا تھا کہ "پاکستان کو وہ پانی کبھی نہیں ملے گا جو اسے ناجائز طور پر مل رہا تھا۔” ان کے اس بیان نے خطے میں پانی کے حوالے سے جاری تنازع کو ایک بار پھر شدت دے دی ہے۔
بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی
واضح رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی نگرانی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پایا تھا، جس کے تحت پاکستان کو دریائے سندھ، چناب اور جہلم کے پانی پر حق حاصل ہے۔ بین الاقوامی طور پر بھی اس بات کو تسلیم کیا جاتا ہے کہ زیریں علاقوں (downstream states) کو ان دریاؤں پر پہلا حق حاصل ہوتا ہے۔
پاکستان کا مؤقف
پاکستان کئی بار واضح کر چکا ہے کہ سندھ طاس معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری ممکن نہیں اور بھارت کی جانب سے پانی روکنے کا عمل نہ صرف معاہدے کی خلاف ورزی ہوگا بلکہ اسے جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔سفارتی اور قانونی ماہرین کے مطابق بھارت کا یہ اعلان عالمی قوانین، معاہدوں اور علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے، جو جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو مزید ہوا دے سکتا ہے۔