سندھ طاس معاہدہ کی یکطرفہ معطلی ناممکن :الجزیرہ کی رپورٹ منظر عام پرآ گئی

مودی کی ہندوتوا پالیسی نے خطے کو آبی تباہی کی دہلیز پر لا کھڑا کر دیا،الجزیرہ کی تفصیلی رپورٹ میں بھارت کی نااہلی اور محدود صلاحیتوں کا انکشاف کیا ہے،الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق "سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی ناممکن، معاہدہ ختم یا تبدیل کرنے کے لیے دونوں ممالک کی رضا ضروری ہے”بھارت ڈیم بنا کر بھی پانی ذخیرہ نہیں کر سکتا، سیلاب کا خطرہ اس کی اپنی آبادی کو لاحق ہے، بھارت کشمیر پر قبضے سے دریاؤں کے پانی پر مکمل کنٹرول چاہتا ہے،بھارت پانی کے مسئلے کو دوبارہ سیاست کا حصہ بنا رہا ہے،

اسلام آباد کے ماحولیاتی اور پانی کے ماہر نصیر میمن کے مطابق "یہ بھارتی سرکار کی ایک "سیاسی چالاکی” ہے جو پانی کا بہاؤ تبدیل کرنے کے بجائے صرف پاکستان میں خوف پھیلانا چاہتا ہے”کنگز کالج لندن کے جغرافیہ کے سینئر لیکچرر ماجد اختر کے مطابق "بھارت کا معاہدہ معطل کرنا پاکستان کو فوری نہیں، علامتی نقصان پہنچانے کی کوشش ہے”ورلڈ بینک کے صدر اجے بانگا کے مطابق ” سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی گنجائش نہیں”معاہدے کی تبدیلی یا خاتمہ صرف دونوں ملکوں کی باہمی منظوری سے ہی ممکن ہے

نئی دہلی کی سیاسی تجزیہ کار اور پانی کی ماہر انتمہ بینرجی کے مطابق "بھارت دریا کے بہاؤ کو روک نہیں سکتا، صرف اخراج کو وقتی طور پر منظم کر سکتا ہے”یونیورسٹی کالج لندن کے ماحولیاتی تاریخ دان اور مصنف ڈین ہینزکے مطابق "پہلگام حملے کے فوری بعد بھارت نے پانی کو سیاسی ہتھیار بنا کر معاہدہ معطل کیا”

بھارت عالمی عدالت کے فیصلے کو نظر انداز کر کے کھلی قانون شکنی کر رہا ہے،

Shares: