"سندھ کے شہروں میں بسنے والے مہاجروں سے ایک دردمندانہ درخواست” تحریر : فیصل ندیم

کیا فیصلے کا وقت نہیں آیا ہم کب تک دونوں ہاتھوں میں لڈو رکھیں گے ہمارے لئے ہی کہا گیا ہے رند کے رند ہی رہے ہاتھ سے جنت بھی نہ گئی لیکن جان لیں دو طرفہ کھیلنے والوں کی اکثر مثال دھوبی کے کتے کی ہوتی ہے جو نہ گھر کا ہوتا ہے نہ گھاٹ کا پھر معاملہ اللہ رسول کی بغاوت و اطاعت کے مابین ہو تو معاملے کی سنگینی بڑھ جاتی ہے وہ مفرور قیادت جسے ہم نے ہمیشہ ہم نے اپنی پلکوں پر بٹھایا اور اس نے ہمیں قتل ، خون ہماری تعلیم ہماری اقدار کی تباہی کے سوا کچھ نہ دیا اسے پوجنے کی کوئی وجہ تو ہونی ہی چاہئے حقوق کے نعرے لگاتے بتیس سال گزر گئے مفرور قیادت اور اس کے گماشتوں کے گھر ضرور بھرے لیکن ہمیں سوائے بربادی کے کچھ نہ ملا ۔۔۔۔
ہم خود کہتے ہیں کہ ہمارے اجداد نے بیس لاکھ جانوں کی قربانی دی تو پاکستان بنا تو بھائی اتنی بڑی قیمت دے کر حاصل ہونے والے پاکستان کو ذاتی مفادات اور چند ٹکوں کے عوض دشمن کو بیچ دیا جائے ؟؟؟؟
کیا ہم انکار کرسکتے ہیں کہ جن لوگوں نے تحریک پاکستان میں پاکستان کیلئے جانیں دی تھی تو ان کی زبان پر کلمہ تھا توحید کی صدا تھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے وفا تھی اور آج ہم جس ڈگر پر ہیں اس پر نہ دین بچتا ہے نہ ایمان , نہ قرآن بچتا ہے نہ محمد ذیشان علیہ الصلوة والسلام سے کوئی تعلق تو کہاں جارہے ہیں ہم بھائی ۔۔۔۔
ہم پاکستان میں سب سے زیادہ دین دار سب سے زیادہ پڑھے لکھے اور سب سے زیادہ محب وطن تھے لیکن ان ملک و ملت کے سوداگروں کے پیچھے لگ کر کیا کمایا ؟؟؟؟؟
دین گیا ایمان گیا تعلیم گئی اقدار گئیں آج ہماری پہچان قاتل بھتہ خور اور وطن فروش کی ہوگئی ہے برائے مہربانی سنبھالیں اپنے آپ کو سب سے بڑھ کر ہم پاکستانی ہیں اور سب سے بڑھ کر پاکستان ہمارا ہے۔۔۔۔
آج ہمارے دین ایمان اور حب الوطنی پر ڈاکہ ڈالنے والے کھل کر سامنے آچُکے ہیں ایسے وقت میں جب ساری دنیا کے سامنے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہورہا ہے ایک کالا سور اور اس کے حواری بھارت کے نمک کا حق ادا کرنے میں مصروف ہیں ایسے میں کہ جب کشمیریوں پر عرصۂ حیات تنگ کرنے والے بھارت کو دنیا بھر میں سبکی کا سامنا ہے یہ حرامخور کراچی اور بلوچستان کی دہائی دے کر دنیا کو گمراہ کرتے ہوئے بھارتیوں کو پروپیگنڈہ کرنے کا موقع فراہم کررہے ہیں یہ بات حقیقت ہے کہ کراچی حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شہری علاقوں میں ہزاروں لوگ قتل ہوئے ہیں یہ علاقے ایک عرصہ بھتہ خوری غنڈہ گردی اور لسانی دہشتگردی کے شکنجے میں پھنسے رہے ہیں لیکن یہ سب کچھ اس وقت ہوا تھا جب یہ بدبخت کراچی حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شہروں پر مسلط تھے ان کی آنکھ کے اشاروں پر یہ شہر کھلتے اور بند ہوتے تھے جب سے ان شہروں نے ان بدمعاشوں سے نجات پائی ہے ان میں امن ہی امن ہے ۔۔۔۔
یہ بات یقینی ہے کہ ان شاءاللہ پاکستان الطاف حسین نامی ناسور سے نجات حاصل کرچکا ہے ان شاءاللہ اب کبھی بھی یہ وطن فروش غدار ٹولہ پاک سر زمین پر قدم نہیں رکھ پائے گا یہ دشمن کی گود میں بیٹھ کر بھونکتے رہیں گے لیکن وطن کی سرزمین انہیں کبھی نصیب نہیں ہوگی ان شاءاللہ
اس لئے برائے مہربانی اپنی عاقبت و آخرت برباد نہ کریں پاکستان آپ کے آباؤاجداد نے بنایا اس سے محبت کریں اس کی حفاظت کریں ہمارا جینا مرنا سب کچھ اسی وطن میں ہے ان شاءاللہ ہاں کبھی اگر ذہن میں بد خیالات پیدا ہوں تو وہ ہندوستان جس کے گن الطاف حسین بدبخت گانے میں مصروف ہے اس کے طول و عرض میں مسلمانوں کی بے توقیری اور مسلسل بہنے والا ان کا خون ناحق ضرور دیکھ لیں اللہ ہم سب کو حق کو پہچان کر اس پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے

Comments are closed.