صرف دو روپے لیکر مریضوں کا علاج کرنیوالا ڈاکٹر کرونا کے باعث چل بسا

صرف دو روپے لیکر مریضوں کا علاج کرنیوالا ڈاکٹر کرونا کے باعث چل بسا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صرف دو روپے لے کر مریضوں کا علاج کرنے والا ڈاکٹر کرونا وائرس کی وجہ سے جان کی بازی ہار گیا

بھارتی ریاست حیدرآباد میں مسلمان ڈاکٹر محمد اسماعیل حسین کی کرونا وائرس کی وجہ سے موت ہو گئی ہے، ان میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی،انہوں نے بیرون ملک کا سفر نہیں کیا تھا لیکن کرونا کے پھیلاؤ کے بعد انہوں نے اپنا کلینک بند کر دیا تھا اور کرونا رید زون میں جا کر مریضوں کا علاج کر رہے تھے جہاں سے ان میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی.

76 سالہ ڈاکٹر اسماعیل حسین عوام میں مقبول تھے انکی موت کی خبر کے بعد ان سے علاج کروانے والوں کی انکے گھر کے باہر لائن لگ گئی ، بڑی تعداد میں شہری ان کے گھر پہنچ گئے،ڈاکٹر اسماعیل کسی مریض کو علاج سے انکار نہیں کرتے تھے،وہ صرف دو روپے میں مریض کا چیک اپ بھی کرتے تھے اور دوائی بھی دیتے تھے

ڈاکٹر اسماعیل حسین اتنے مقبول تھے کہ کرناٹک کے اضلاع اور تلنگانہ سے بھی مریض ان کے پاس علاج کے لئے آتے تھے. انکے محلے کی مسجد کے امام عبدالروف کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر اسماعیل نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی، انہوں نے جو کمایا تھا وہ مریضوں پر ہی لگا دیا، انہوں نے پیسے کی پرواہ نہیں کی اگر کسی کے پاس پیسے نہیں تو پھر بھی وہ علاج کرتے تھے کبھی کسی کو مایوس نہیں کیا.

ڈاکٹر اسماعیل سرکاری ڈاکٹر تھے جب ریٹائر ہوئے تو انہوں نے اپنا کلینک کھولا اور اسکی فیس دو روپے رکھی تھی بعد ازاں مریض انہیں اپنی خوشی سے دس یا بیس روپے دے جاتے تھے،وہ دو روپے لے کر علاج کرنے کے حوالہ سے علاقہ میں مشہور تھے انکے کلینک میں ہر وقت مریضوں کا رش لگا رہتا تھا اور جب تک وہ تمام مریضوں کو چیک نہ کر لیتے انہوں نے کبھی کلینک بند نہیں کیا نماز کا وقفہ ضرور کرتے تھے.

ڈاکٹر اسماعیل کے علاقے کے رہائشی سماجی رہنما چندر شیکھر جو ڈاکٹر اسماعیل کے دوست تھے وہ کہتے ہیں انکے کلینک میں ایک ڈبہ ہوتا تھا جس میں مریض چیک اپ کے بعد پیسے ڈالتے تھے،اور کبھی تو ایسا ہوتا کہ کم پیسے ڈال کر زیادہ واپس نکال لئے جاتے لیکن وہ کچھ نہ کہتے

ڈاکٹر اسماعیل کی وفات پر تمام علاقے میں سوگ کا سماں ہے، انکی آخری رسومات سرکاری قوانین کے مطابق ادا کی گئیں، نماز جنازہ میں انکے بیٹے سمیت 5 افراد کو شرکت کی اجازت دی گئی. انکے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ تین بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہے.

Comments are closed.