امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ چھ امریکی جو وینزویلا میں حراست میں تھے، اب واپس امریکہ روانہ ہو رہے ہیں۔ یہ رہائی اس وقت ہوئی جب ٹرمپ کے خصوصی نمائندے رچرڈ گرنیل نے وینزویلا کے صدر نیکولس مدورو سے ملاقات کی۔
کراکاس میں ہونے والی اس ملاقات کی تفصیلات پہلی بار سی این این نے نشر کیں، اور یہ ملاقات اس لیے اہم سمجھی جا رہی ہے کہ امریکہ وینزویلا کے صدر مدورو کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کرتا، اور وینزویلا کی اپوزیشن قیادت نے ان پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے پچھلے سال کے انتخابات میں دھاندلی کی تھی۔امریکی حکام نے رہائی پانے والے چھ افراد کے بارے میں تفصیلات ابھی تک فراہم نہیں کیں، تاہم ٹرمپ کے خصوصی نمائندے رچرڈ گرنیل نے ایک تصویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر شیئر کی جس میں وہ چھ رہائی پانے والے امریکیوں کے ساتھ طیارے میں موجود ہیں۔ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا، "مجھے ابھی اطلاع ملی ہے کہ ہم وینزویلا سے چھ امریکی شہریوں کو واپس لا رہے ہیں۔ رچرڈ گرنیل اور میری پوری ٹیم کا شکریہ، شاندار کام کیا!”
گرنیل نے اپنی پوسٹ میں لکھا، "ہم ان چھ امریکی شہریوں کے ساتھ روانہ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے ابھی صدر ٹرمپ سے بات کی، اور وہ ان کا شکریہ ادا نہیں کر پا رہے تھے۔”گرنیل کی شیئر کی گئی تصویر میں رہائی پانے والے چار امریکیوں کو ہلکے نیلے رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے دکھایا گیا ہے، جو وینزویلا کے جیلوں میں قید افراد کے لیے عام طور پر پہنے جانے والے لباس ہیں۔
وینزویلا کی اپوزیشن نے مدورو کے تیسری مدت کے دعوے کو چیلنج کیا ہے، اور انہوں نے ایسے ہزاروں ووٹنگ نتائج شائع کیے ہیں جو اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ ان کے امیدوار ایڈمونڈو گونزالیس نے جولائی میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ ان نتائج کی حمایت آزاد مبصرین جیسے کارٹر سینٹر اور کولمبیا الیکٹورل مشن نے کی تھی۔امریکہ سمیت یورپی یونین، برطانیہ اور کینیڈا، مدورو کو وینزویلا کا جائز صدر نہیں مانتے اور اس کے حمایتی حکام پر مختلف پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ اس کے علاوہ، امریکہ کا وینزویلا میں کوئی سفارتی مشن نہیں ہے۔
ستمبر میں امریکہ نے مدورو کا طیارہ ضبط کیا تھا، اور جمعہ کو ہونے والی قیدیوں کی رہائی کے بعد گرنیل کی مدورو سے ملاقات ہوئی۔ یہ ملاقات اس وقت متوقع تھی جب وینزویلا کے شہریوں کی امریکہ سے ملک بدری پر بات چیت کی جا رہی تھی۔ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بڑے پیمانے پر ملک بدری کے وعدے کیے تھے، مگر مدورو نے وینزویلا کے شہریوں کو واپس لینے سے انکار کر دیا ہے۔
گرنیل اور مدورو کے درمیان ملاقات میں امیگریشن اور پابندیوں کے مسائل پر بھی بات چیت ہوئی۔
وینزویلا میں 2013 سے اقتدار میں رہنے والے مدورو کی حکومت نے ملک کو گہرے اقتصادی اور سیاسی بحران میں دھکیل دیا ہے، جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ ملک چھوڑ چکے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ نے وینزویلا کے سفر سے گریز کی ہدایت کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ "امریکی شہریوں کی غلط طریقے سے حراست میں لیے جانے کا خطرہ موجود ہے۔”2022 میں بائیڈن انتظامیہ نے پانچ سال بعد وینزویلا سے نو امریکی شہریوں کو واپس لایا تھا، اور 2023 کے آخر میں بھی چھ امریکیوں کی رہائی کو ممکن بنایا تھا۔
یرغمالیوں کی رہائی چوتھے مرحلے میں، دو اسرائیلی رہا
مختصر ترین پروازوں کے لئے 450 سے زائد نشستوں والے طیاروں کا استعمال