غزہ کے الاقصیٰ شہداء اسپتال میں ایک ماہ کے علی البطّران کی موت ہوگئی ہے جو شدید سردی کی وجہ سے جان کی بازی ہار گیا۔ وہ اپنے جڑواں بھائی کے بعد اسی وجہ سے ہلاک ہونے والا چھٹا بچہ تھا، جو ایک دن قبل اسی اسپتال میں وفات پا چکا تھا،
سی این این کی رپورٹ کے مطابق، ڈاکٹر حسام ابو صفیہ، جو کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر ہیں، کو اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز اسپتال پر حملہ کر کے گرفتار کر لیا تھا اور انہیں فوجی اڈے پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی افواج اسپتال میں داخل ہو کر اسے آگ لگا دی تھی،اسرائیلی افواج نے غزہ پر حملے کا سلسلہ جاری رکھا ہے، جس کے نتیجے میں 30 افراد کی ہلاکت ہوئی، جن میں سے 7 افراد غزہ سٹی کے الوفاء اسپتال پر ہونے والے حملے میں جاں بحق ہوئے۔ قریبی اہلی اسپتال بھی گولہ باری کی زد میں آیا۔
غزہمیں اسرائیل کی جنگ کی وجہ سے 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 45,541 فلسطینی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جبکہ 108,338 افراد زخمی ہیں۔ اسرائیل میں اس دوران ہونے والے حماس کے حملوں میں 1,139 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ 200 سے زائد افراد کو اغوا کر لیا گیا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ سردی کی شدت کے باعث مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد سات ہوگئی ہے۔”یہاں کے لوگ شدید سردی کی وجہ سے لرز رہے ہیں اور سرد موسم کی وجہ سے پریشان ہیں،” وزارت صحت کے ترجمان نے کہا۔ خاص طور پر المواسی میں مقیم لوگ جو ساحل کے قریب ہیں، سردی کی شدت سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ یہ وہ فلسطینی ہیں جو پچھلے 14 ماہ سے بے گھر ہیں اور انہی ٹینٹس میں رہ رہے ہیں جو سردی اور موسم کی شدت سے بچاؤ کے لئے ناکافی ہیں۔ایسی حالت میں ٹینٹس کی مرمت یا نئے سامان کی خریداری نہایت مشکل اور مہنگی ہے۔ سردی سے بچاؤ کے لیے مناسب گرم کپڑے، کمبل اور دیگر ضروری سامان کی کمی بھی محسوس ہو رہی ہے۔پریشان حال والدین اپنے بچوں کی موت سے خوفزدہ ہیں، جو نہ صرف سردی سے مر رہے ہیں بلکہ بھوک اور اسرائیلی فضائی حملوں کی وجہ سے بھی جان گنوا رہے ہیں۔
ایک فلسطینی صحافی کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیو میں ایک والد کو اپنے جوان بیٹے کی موت پر غمگین دکھایا گیا ہے۔ یہ بچہ اسرائیلی فضائی حملے میں نصیرات پناہ گزین کیمپ میں مارا گیا تھا۔ والد اپنے بیٹے کے جسم کو کمبل میں لپیٹ کر، اس سے کہہ رہا ہے، "سو جاؤ، میری جان۔ میرے پیارے، تم گرم ہو نا؟”
تصویری صحافی عبدالکریم ابو ریش نے اس منظر کی عکاسی کرتے ہوئے لکھا: "ایسی منظرکشی کو الفاظ کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ یہ فلسطینی عوام کی کہانی بیان کرتا ہے جو روزانہ کی اذیت جھیلتے ہیں اور اپنے پیاروں کو کھو دینے کے باوجود اپنی عزت نفس اور ثابت قدمی کو کبھی نہیں چھوڑتے۔”اس وقت غزہ میں حالات انتہائی سنگین ہیں اور اس انسانی المیے کے درمیان عالمی برادری کی طرف سے فوری مدد اور مداخلت کی ضرورت شدت اختیار کر گئی ہے۔
سیالکوٹ: آبادی میں بے تحاشا اضافہ ملک کی ترقی کے لیے بڑا چیلنج ہے . ڈپٹی کمشنر
کرم: جاری خانہ جنگی میں صحافی کے گھر اور دفتر کو نقصان