پشاور: خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ 24 نومبر کو پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال نہیں بلکہ مس کال ہے۔
باغی ٹی وی : فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی احتجاج سے نہیں بلکہ عدالتوں سے رہا ہوں گے خیبر پختونخوا کو بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور چلا رہے ہیں، بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھی عدالتوں سے رہا ہوئی ہیں، ملک میں فتنہ پھیلانے کے بجائے ملک کا سیاسی استحکام برقرار رکھنا چاہیے، اب پھر یہ لوگ احتجاج سے دو گھنٹوں کیلئے غائب ہو جائیں گے اور پی ٹی آئی قیادت پھر کہیں چائے پینے چلی جائے گی۔
گورنر کے پی نے کہا کہ صوبے کی مشینری اور پولیس کو وفاق کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، کس قانون اور آئین کے تحت یہ کام کیے جا رہے ہیں؟آج خیبر پختونخوا کے ڈاکٹرز اور اساتذہ سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں، اساتذہ کو کہا جا رہا ہے احتجاج میں شرکت کرنے پر تنخواہ دی جائےگی، ضلعی انتظامیہ و پولیس کو وفاق پر دھاوا بولنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہےپنجاب سےعوام نے احتجاج میں شرکت نہیں کی، کسی ایک خاص صوبے کو انتشارکیلئے استعمال نہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ پورے پاکستان میں نکلنا ہے،24 نومبر کو احتجاج ہو گا جس کے لئے سب نکلیں،علیمہ خان نے اعلان کیا تو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے تائید کی، بانی پی ٹی آئی کے مطابق احتجاج کے لئے کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے-
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کےبانی اپنے حواس کھو بیٹھے ہیںَ 26 ویں آئینی ترمیم کا خاتمہ نہیں ہو سکتا ،یہ دو تہائی اکثریت سے پاس ہوئی اور خاتمے کے لئے بھی دو تہائی اکثریت چاہئے ہو گی، آئین بحال ہے، عدالتیں کام کر رہی ہیں، 8 فروری کو ہونے والے انتخابات شفاف ہوئے تھے، تمام حکومتیں کام کر رہی ہیں، قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ عمران کا اپنی رہائی کا مطالبہ ہے، عمران سیاسی قیدی نہیں بلکہ توشہ خانہ،9مئی کے مقدمات میں قید ہے، دراصل 24 نومبر کا احتجاج عمران خان کی جانب سے نومئی کا واقعہ دوبارہ دہرانے کی ہی ایک کڑی ہےحکومت کو اس احتجاج کے حوالہ سے کسی قسم کی نرمی نہیں دکھانی چاہئے.