بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دو ستمبر کو سریاب روڈ پر ہوئے خودکش حملے کے خلاف سیاسی جماعتوں نے 8 ستمبر کو صوبے بھر میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کردیا۔
سیاسی جماعتوں نے کوئٹہ میں مشترکہ پریس کانفرنس،کرتے ہوئے 8 ستمبر کو بلوچستان بھر میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا،پریس کانفرنس میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سردار اختر مینگل، نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل کبیر محمد، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر داود شاہ کاکڑ اور مجلس وحدت المسلمین کے رہنما علامہ ولایت حسین جعفری شامل تھے۔
سربراہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی محمود خان اچکزئی نے کہا کہ قرآن کہتا ہے کہ ایک بے گناہ کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، مگر ہمیں سمجھ نہیں آ رہا کہ ہم نے کیا جرم کیا ہے؟ ہم نے جلسے میں ایسا کیا کہا تھا کہ ہمیں اس سانحے کا سامنا کرنا پڑا؟75 سال گزر گئے لیکن آج بھی عوام غلامی کا طوق اٹھائے ہوئے ہیں ہم آقا و غلام کا رشتہ کسی صورت قبول نہیں کریں گے،بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے اور ہم سب کو برابر سمجھتے ہیں۔ ہم قومی پرستی پر یقین نہیں رکھتے، ہم سب بھائی ہیں۔‘
خطے میں امن واستحکام، قطر کی پاکستان کے کردار کی تعریف
اچکزئی نے مزید کہا کہ اگر ہم چاہیں تو ہم بھی تھانے جلا سکتے ہیں مگر ہم عوام کے جذبات سے کھیلنا نہیں چاہتے۔انہوں نے 8 ستمبر کو بلوچستان بھر میں پرامن احتجاج، پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا،محمود خان اچکزئی نے واضح کیا کہ وہ جلسے کرتے رہیں گے اور ڈنکے کی چوٹ پر جلسے کریں گے، کوئی ان کے بچوں کو مارے گا تو وہ اس سڑک سے گزر بھی نہیں سکے گا،بلوچستان سمیت ہر قوم کو اپنے وطن پر اپنے حقوق ملنے چاہئیں، بلوچ کو بلوچ وطن پر، سندھی کو سندھ پر اور پنجابی کو پنجاب پر حق ہونا چاہیے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ 2 ستمبر کی شب دل چیر دینے والا واقعہ پیش آیا جس میں ان کے 14 کارکن اور ایک پولیس اہلکار شہید ہوئے، دھماکے سے 15 منٹ قبل ہمارے کارکن ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگا رہے تھے، یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے پہلے بھی کئی سانحات ہو چکے ہیں، ریاستی اداروں کو کیسے معلوم نہیں ہوتا کہ خودکش حملہ آور کہاں سے آتا ہے؟ اگر 2006 میں نواب اکبر بگٹی کے قتل سے سبق سیکھا جاتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا، یہ نقصان صرف بی این پی کا نہیں بلکہ بلوچستان کا نقصان ہے۔ ہمارے شہداء نے نہ بینک لوٹا، نہ قتل کیا، نہ حکومت گرائی۔ ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
برطانیہ میں قومی کرکٹر حیدر علی کیخلاف ریپ کا مقدمہ خارج
نیشنل پارٹی کے کبیر محمد نے کہا کہ موجودہ اسمبلیوں میں عوام کے حقیقی نمائندے موجود نہیں اور بلوچستان کے ساحل اور وسائل وفاق کے حوالے کیے جا رہے ہیں، 2 ستمبر کا سانحہ، جو سردار عطاء اللہ مینگل کی برسی کے موقع پر پیش آیا، پورے صوبے کے لیے دکھ کی گھڑی ہے،شہدا صرف بی این پی کے نہیں، بلکہ پورے بلوچستان کے ہیں اور حقیقی جمہوریت کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کاروباری افراد، زمینداروں، وکلاء اور سیاسی کارکنوں سے احتجاج میں بھرپور شرکت کی درخواست کی۔
اے این پی کے اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے وسائل ان کے لیے وبال بن گئے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی سے بنائی جانے والی پالیسیاں بلوچ و پشتون اقوام کے روزگار کو تباہ کر رہی ہیں۔ پی ٹی آئی کے داور شاہ کاکڑ نے کہا کہ دو ستمبر نے ظلم کی نئی تاریخ رقم کی اور فارم 47 کی حکومت کی کوئی حیثیت نہیں،انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی سمیت کابینہ کو مستعفی ہونا چاہیے، علامہ ولایت حسین جعفری نے کہا کہ ظالم کبھی باقی نہیں رہتا اور بندوق کے زور پر کچھ حاصل نہیں کیا جا سکتا انہوں نے کہا کہ ایک دن میں 100 جنازے اٹھانے والے اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
’گھونگھٹ‘ میں کام کے دوران صائمہ پر عاشق ہوا، سید نور
پریس کانفرنس کے اختتام پر شہدا کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ رہنماؤں نے اعلان کیا کہ 8 ستمبر کے احتجاج کے بعد تمام جماعتیں مل کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گی۔








