سیاسی جماعتیں ملک کی سالمیت کیلئے معاشی اصلاحات پر اتفاق کریں. پاکستان بزنس کونسل

0
56

سیاسی جماعتیں ملک کی سالمیت کیلئے معاشی اصلاحات پر اتفاق کریں. پاکستان بزنس کونسل

پاکستان بزنس کونسل نے تجاویز دی ہیں کہ سیاسی جماعتیں ملک کی سالمیت کیلئے کم از کم معاشی اصلاحات پر اتفاق کریں۔ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ قلیل مدت میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) معاہدہ بحال کریں اور اسے وسعت دیں، شرح تبادلہ کا تعین مارکیٹ کو کرنے دیں، زرمبادلہ ذخائر بچائیں اور درآمدی ایندھن کا استعمال کم کریں۔

معاشی مشکلات سے نمٹنے کیلئے پاکستان بزنس کونسل نے حکومتی اداروں کی نجکاری، برآمدات بڑھانے، افسر شاہی کا حجم کم کرنے، سرکاری اخراجات کم کرنے اور انہیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی بھی تجاویز دی ہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
ترکیہ زلزلہ،اسپتال میں نرسوں کی نوزائیدہ بچوں کو بچانے کی ویڈیو وائرل
ایپ کے ذریعے منگوائی گئی بریڈ کے پیکٹ کے ساتھ زندہ چوہا نکل آیا
نیب کی سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمدخان بھٹی کے خلاف ناجائز اثاثے بنانے کی انکوائری شروع
سونے کی فی تولہ قیمت میں 3ہزار300روپے کااضافہ

خیال رہے کہ پاکستان کی معیشت ہمیشہ مد و جزر کا شکار رہی ہے۔ ہلال اردو کے مطابق پاکستان کو ورثہ میں بچے کھچے صرف چند ادارے ملے لیکن اس وقت ایک قابل انتظامیہ موجود تھی جس کی بدولت 1950 تک پاکستانی معیشت ایک مستحکم درجہ اختیار کرچکی تھی۔ کوریا کی جنگ میں پاکستانی کپاس، پٹ سن سے خوب زرِ مبادلہ حاصل ہوا۔ لیکن ملکی معیشت میں تبدیلی1958 کے بعد آئی۔ پاکستان کا دوسرا پانچ سالہ منصوبہ 1965 میں ختم ہوا۔

جبکہ اس وقت پاکستانی معیشت کو ترقی پذیر ممالک کے لئے ایک ماڈل کی حیثیت حاصل تھی۔ ورلڈ بینک کے مطابق اس وقت جو ممالک پہلی دنیا (ترقی یافتہ ممالک) کا درجہ حاصل کرسکتے تھے، ان میں پاکستان بھی شامل تھا۔ 1965 کی پاک بھارت جنگ کے بعد معیشت میں خرابی پیدا ہوئی لیکن جلد ہی اس پرقابو پالیا گیا اور1968 تک ترقی کی شرح دوبارہ سات فیصد سے زیادہ ہوگئی۔ اس کے بعد حالات خراب ہونا شروع ہوئے۔1972میں جب نئی حکومت برسرِ اقتدار آئی تو اس نے ملک میں بہت سی اصلاحات نافذ کرنے کی کوشش کی لیکن ان کا ردِ عمل منفی ہوا۔

جبکہ بڑی صنعتوں کو قومیا لیا گیا۔ اس طرح پاکستان میں موجودکئی ایک بڑے صنعت کاروں کو ملک چھوڑنا پڑا۔ اس عمل سے ملک میں صنعتوں کی ترقی کی شرح بہت کم ہوگئی اور اس کا اثر عمومی قومی پیدا وار پربھی پڑا۔ روپیہ کی قدر کم کرنے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ البتہ بہت سے لوگوں کو مڈل ایسٹ جانے کا موقع ملا۔ اس طرح ملک میں مصنوعی خوشحالی نظر آنے لگی۔

Leave a reply