ناسا کی جیمزویب نےایک بڑے سیارےمیں ممکنہ سمندرکی موجودگی دریافت کرلی

زمین کے مقابلے میں لگ بھگ 9 گنا بڑا ہے
0
42
nasa

امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے خلا میں بھیجے جانے والی جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے ایک اہم دریافت کر لی ہے-

باغی ٹی وی : امریکی خلائی ادارے ناسا نے ایک بڑے سیارے میں ممکنہ سمندر کی موجودگی کا اعلان کیا ہے جبکہ وہاں کے کیمیائی عناصر سے ممکنہ زندگی کی موجودگی کا اشارہ ملتا ہے جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے 120 نوری برسوں کے فاصلے پر واقع ستاروں کے جھرمٹ اسد میں موجود سیارے کو دریافت کیا،اسے K2-18 b کا نام دیا گیا ہے جو کہ زمین کے مقابلے میں لگ بھگ 9 گنا بڑا ہے اس نے میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ سمیت کاربن برداشت کرنے والے مالیکیولز کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔


ناسا کے مطابق اس سیارے میں ممکنہ طور پر ہائیڈروجن فضا میں موجود ہے جبکہ سطح سمندر سے ڈھکی ہوئی ہے سیارے کی فضا میں کیمیائی عناصر کی جانچ پڑتال سے وہاں سمندر کی موجودگی کا عندیہ ملتا ہے میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ اس سیارے کے ہائیڈروجن والے ماحول میں سمندر موجود ہوسکتا ہے۔

بھارت سمندر کی گہرائیوں میں مشن بھیجنے کیلئے تیار

مگر ناسا کا کہنا تھا کہ اہم ترین دریافت وہاں dimethyl sulfide (ڈی ایم ایس) نامی مالیکیول کی ممکنہ موجودگی ہے یہ مالیکیول زمین پر زندگی سے ہی بنتا ہے زمین کی فضا میں ڈی ایم ایس کا اخراج بحری ماحول سے ہوتا ہے تاہم امریکی خلائی ادارے نے کہا کہ ڈی ایم ایس کی موجودگی کی تصدیق ہونا باقی ہے اور اس حوالے سے مزید تحقیقی کام کیا جائے گا یہ پہلی بار نہیں جب ناسا نے دیگر سیاروں میں پانی کی موجودگی کے آثار دریافت کیے مگر اس نئی دریافت نے سائنسدانوں کو پرجوش کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زمین سے باہر زندگی کی تلاش کے لیے عموماً چھوٹے چٹانی سیاروں پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے مگر K2-18 b جیسے بڑے سیاروں کا جائزہ لینے کی بھی ضرورت ہےیہ سیارہ ایک ستارے K2-18 کے گرد چکر لگاتا ہے اور اس سے اتنی دور موجود ہے جو سائنسدانوں کے خیال میں سیال پانی کی موجودگی کے لیے ضروری ہے۔

گوگل میپس کا صارفین کی سہولت کیلئے دلچسپ فیچر متعارف

کیمبرج یونیورسٹی کے ایک ماہر فلکیات اور ان نتائج کا اعلان کرنے والے مقالے کے سرکردہ مصنف نکو مدھو سدھن نے وضاحت کی، ہمارے نتائج کسی اور جگہ زندگی کی تلاش میں متنوع رہائش کے قابل ماحول پر غور کرنے کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں۔

میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی کثرت، اور امونیا کی کمی، اس مفروضے کی تائید کرتی ہے کہ K2-18 b میں ہائیڈروجن سے بھرپور ماحول کے نیچے پانی کا سمندر ہو سکتا ہے ان ابتدائی ویب مشاہدات نے ڈائمتھائل سلفائیڈ (DMS) نامی مالیکیول کی ممکنہ شناخت بھی فراہم کی۔ زمین پر، یہ صرف زندگی کی طرف سے پیدا کیا جاتا ہے زمین کے ماحول میں ڈی ایم ایس کا بڑا حصہ سمندری ماحول میں فائٹوپلانکٹن سے خارج ہوتا ہے۔

مراکش کے بعد اسرائیل تباہ کن مناظر کا شکار ہو سکتا ہے،ماہرین نے خبردار کر …

اس سیارے کو سب سے پہلے 2015 میں ناسا کے K2 مشن نے دریافت کیا تھا مگر جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی ٹیکنالوجی زیادہ بہتر ہے جس سے اس کے تفصیلی تجزیے میں مدد ملی اور سمندر کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔

Leave a reply