اسمارٹ فونز مختلف الرجیز کا شکار بناکر بیمار بھی کرسکتے ہیں،تحقیق

0
37

لوگ اوسطاً روزانہ اپنے اسمارٹ فون کو 2 ہزار سے زیادہ بار چھوتے ہیں اور یہی عادت انہیں مختلف الرجیز کا شکار بناکر بیمار بھی کرسکتی ہے۔

باغی ٹی وی : یہ تحقیق یہ اس ہفتے امریکی کالج آف الرجی، دمہ اور امیونولوجی (ACAAI) کے Louisville، KY میں سالانہ سائنسی اجلاس میں پیش کی گئی ہے-

انسان نے کم از کم 7 لاکھ 80 ہزار سال قبل کھانا پکانے کے لیے آگ جلائی

امریکا کے بوسٹن چلڈرنز ہاسپٹل کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اسمارٹ فونز الرجی کا باعث بننے والے مواد کا گھر ثابت ہوتے ہیں اور اس سے بچنے کا بہترین طریقہ فونز کی اکثر صفائی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اسمارٹ فونز الرجی کا باعث بننے والے ایجنٹس جیسے فنگس اور پالتو جانوروں کے بیکٹریا وغیرہ کا گھر بن جاتے ہیں۔

اس تحقیق میں مختلف اسمارٹ فون ماڈلز میں محققین نے الرجی کا باعث بننے والے عناصر جیسے Beta-Glucans (بی ڈی جی) اور endotoxin کی سطح میں اضافے کو دریافت کیا بی ڈی جی فنگل خلیات میں پائے جاتے ہیں اور سانس کی نالی کے دائمی امراض کا باعث بنتے ہیں۔

تحقیق میں کہا گیا کہ اگر کسی فرد کو الرجی کا شبہ ہو یا دمہ کا مریض ہو تو اسے اپنے اسمارٹ فون کو اکثر صاف کرنا چاہیے تاکہ الرجی یا دمہ کے دورے سے بچ سکے تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ الرجی کا باعث بننے والے مواد جب سانس کے ذریعے جسم میں پہنچتا ہے تو ایسا مدافعتی ردعمل متحرک ہوتا ہے جو نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔

2500 نوری سال کے فاصلے پر موجود کون نیبیولا کی تصویر جاری

انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ کو اکثر الرجی کا سامنا ہوتا ہے یا دمہ کے مریض ہیں تو بچاؤ کے لیے اپنے فون کو اکثر صاف کرنا عادت بنالیں ماہرین کے مطابق الرجی کا باعث بننے والےعناصر ہر جگہ جیسے بالوں، ملبوسات اور جوتوں میں موجود ہوتے ہیں تو ان کا اسمارٹ فونز میں ہونا حیران کن نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اگر آپ فون کو چھونے کے بعد اپنی آنکھوں، ناک یا منہ کو چھوتے ہیں تو الرجی کا باعث بننے والے عناصر ناک، سانس کی نالی یا آنکھوں میں داخل ہوسکتے ہیں ہم اپنے فونز کو ہر جگہ لے جاتے ہیں اور متعدد جگہوں پر رکھتے ہیں جس سے ان میں ہر قسم کے ذرات جمع ہونے لگتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج امریکن کالج آف الرجی کے اجلاس میں پیش کیے گئے۔

زمین سے 30 لاکھ نوری سال کے فاصلے پر موجود تنہا کہکشاں دریافت

Leave a reply