پنجاب کے مختلف شہروں میں اسموگ نے ایک بار پھر پنجے گاڑ لیے ہیں اور فضائی آلودگی کی صورتحال خطرناک حدوں کو چھونے لگی ہے۔ محکمہ ماحولیات اور محکمہ موسمیات کے مطابق صوبے کے مشرقی اضلاع میں فضائی آلودگی میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔
لاہور کا ایئرکوالٹی انڈیکس (AQI) ہفتے کی صبح 363 تک پہنچ گیا جو کہ انسانی صحت کے لیے نہایت مضر قرار دیا جاتا ہے، جبکہ فیصل آباد میں ایئرکوالٹی انڈیکس 500 کی انتہائی خطرناک سطح تک جاپہنچا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ سطح عالمی معیار کے مطابق “Hazardous” زمرے میں آتی ہے، جس کے اثرات بچوں، بزرگوں اور سانس کے مریضوں پر فوری طور پر پڑ سکتے ہیں۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ صوبے میں خشک موسم، بارشوں کی عدم دستیابی اور فضائی آلودگی کے بڑھتے اخراجات نے صورتحال کو مزید گھمبیر کردیا ہے۔ لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، شیخوپورہ اور قصور سمیت مشرقی پنجاب کے بیشتر اضلاع اسموگ کی زد میں ہیں۔اسموگ کے باعث شہریوں کو آنکھوں میں جلن، گلے میں خراش، سانس لینے میں دشواری اور تھکن جیسی علامات کا سامنا ہے۔ اسپتالوں میں سانس اور دمے کے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔
ماہرینِ صحت نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نکلنے سے گریز کریں، ماسک کا استعمال کریں، پانی کا زیادہ استعمال کریں اور گاڑیوں کے غیر ضروری استعمال سے پرہیز کریں۔
دوسری جانب، حکومتِ پنجاب نے اسموگ سے نمٹنے کے لیے انسدادِ آلودگی مہم تیز کرنے، بھٹوں اور فصلوں کی باقیات جلانے کے خلاف کارروائیوں میں شدت لانے اور صنعتی اخراجات پر کڑی نظر رکھنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔محکمہ ماحولیات کے مطابق اگر آئندہ چند دنوں میں بارش نہ ہوئی تو فضائی آلودگی کی شدت مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، جس سے روزمرہ زندگی اور ٹریفک نظام بھی متاثر ہوسکتا ہے۔








