تھرپارکر (باغی ٹی وی رپورٹ) صحرائے تھر میں حالیہ مون سون بارشوں کے بعد خطرناک سانپوں کی بڑی تعداد بلوں سے باہر نکل آئی ہے، جس کے باعث انسانی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جولائی 2025 کے آغاز سے اب تک ضلع تھرپارکر میں 200 سے زائد افراد کو سانپوں نے ڈس لیا ہے، جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔
متاثرہ افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل
محکمہ صحت کے مطابق سانپ کے ڈسے جانے والے مریضوں میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ متاثرین کو ضلع بھر کے مختلف مراکز صحت میں ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی، جبکہ تشویشناک حالت میں موجود چند مریضوں کو حیدرآباد کے ہسپتالوں میں ریفر کیا گیا۔ ایک مریض جانبر نہ ہو سکا اور اس کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
خطرناک سانپوں کی اقسام اور افزائش کا موسم
ماہرینِ حیاتیات کے مطابق صحرائے تھر کے جنگلات اور ریگزاروں میں سانپوں کی 10 سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں، جن میں سب سے خطرناک نیوروٹاکسک (دماغی نظام کو متاثر کرنے والا) اور مسکولوٹاکسک (پٹھوں پر اثر انداز ہونے والا) زہر رکھنے والے سانپ شامل ہیں۔
مون سون کے موسم میں سانپوں کی افزائش کا دور شروع ہوتا ہے جس میں وہ بلوں سے باہر نکلتے ہیں۔ اس دوران وہ زیادہ متحرک اور جارح مزاج ہو جاتے ہیں کیونکہ زہر خارج کرنے کی فطری ضرورت اور موسمی درجہ حرارت میں تبدیلی ان کی حرکات کو تیز کر دیتی ہے۔
سانپ کیوں ڈس لیتے ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ سانپ عام طور پر خود حملہ نہیں کرتے بلکہ آہٹ محسوس کر کے دفاعی طور پر ڈس لیتے ہیں۔ چونکہ صحرائی علاقوں میں لوگ اکثر ننگے پاؤں یا بغیر احتیاطی تدابیر کے سفر کرتے ہیں، اس لیے وہ ان حملوں کی زد میں آ جاتے ہیں۔
اینٹی وینم کی دستیابی اور علاج کی صورتحال
ڈاکٹرز کے مطابق سانپ کے کاٹے کا واحد مؤثر علاج اینٹی اسنیک وینم انجیکشن ہے، جو سرکاری ہسپتالوں میں دستیاب ہے۔ ایک مریض کو اوسطاً 7 سے 10 انجیکشنز لگانے پڑتے ہیں تاکہ زہر کے اثرات کو ختم کیا جا سکے۔محکمہ صحت تھرپارکر نے تمام ضلعی اور تحصیل سطح کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور اضافی اسٹاک کی فراہمی یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
ماہرین کی احتیاطی تدابیر
طبی ماہرین اور محکمہ وائلڈ لائف نے شہریوں کو تاکید کی ہے کہ وہ خاص طور پر بارشوں کے بعد صحرا یا جھاڑیوں میں جاتے ہوئے لانگ بوٹس پہنیں، لاٹھی کا استعمال کریں اور رات کے وقت ہاتھ میں روشن بتی رکھیں تاکہ سانپوں یا دیگر حشرات سے بچا جا سکے۔
ریاستی اقدامات اور عوامی تحفظ کی اپیل
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہر سال بارشوں کے بعد سانپوں کی یلغار معمول بن چکی ہے مگر حکومتی سطح پر مستقل حکمت عملی موجود نہیں۔ عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ آگاہی مہم چلائی جائے، موبائل یونٹس بھیجے جائیں اور دیہی سطح پر طبی سہولیات کو فوری مستحکم کیا جائے۔