لاہور ہائیکورٹ میں سموگ تدارک کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی،

جسٹس شاہد کریم نے درخواستوں پر سماعت کی،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کیخلاف کارروائیاں تیز کردی ہیں،نیازی اڈے سمیت دیگر چار بس اڈوں پر کارروائیاں کیں ،جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ بس سٹینڈ پر گاڑیوں کو چیک کرنے کا طریقہ کار کیا ہے؟ٹرانسپورٹ محکمے سے کوئی عدالت میں نہیں، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عدالت میں موجود نہیں، یہ اس طرح حکومت معاملے کو سنجیدہ لے رہی ہے،ہم دو سال سے سموگ سے متعلق احکامات دے رہے ہیں، کیا محکمہ ٹرانسپورٹ سویا ہوا تھا،سموگ کنٹرول کرنے سے متعلق اقدامات کرنے میں حکومتی محکمے ناکام ہیں،دو ماہ پہلے سموگ کی صورتحال ابتر ہو چکی ہے، ہمارے بچے، ہم سب کی زندگیوں کا معاملہ ہے لیکن ادارے کردار ادا نہیں کررہے،جب آپ نے بائیکس کا اعلان کیا اور میں نے آرڈر پاس کیاتو سب نے باتیں کیں، اب صورتحال دیکھیں باہر جا کر، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو خود عدالت ہونا چاہئے تھا، میں بہت نا امیدہوا ہوں

عدالت نے استفسار کیا کہ چیف سیکرٹری پنجاب کہاں ہیں؟وکیل درخواست گزار نے کہاکہ وہ جنیوا میں ہیں، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایکٹنگ چیف سیکرٹری کہاں ہیں، یہ صوبہ چل کیسے رہا ہے،پچھلے سال میں آرڈر کئے تھے ان دو ماہ میں تعمیراتی کام نہیں ہونا چاہئے،اس کے بارے میں کچھ کیا گیا ہے ؟سکول بند کر دیئے گئے، کنسٹرکشن کاکام بند کرایا گیا،ہر جگہ کنسٹریکشن کا کام چل رہا ہے،پچھلے دو سال سے ہم آرڈرز کررہے ہیں،کوئی بھی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے،حکومتی ادارے مناسب انتظامات کرنے میں ناکام رہے،6ماہ پہلے سے میں نے کہنا شروع کیا سموگ سیزن آنے سے پہلے اقدامات کریں،بارہا کہا کہ سموگ آ گئی تو اس کے بعد کچھ نہیں کر سکیں گے

بھارتی اور پاکستانی پنجاب کو مل کر اسموگ کے مسئلے کا حل نکالنا ہوگا،مریم نواز

پنجاب میں اینٹی اسموگ کارروائیاں، فصلوں کی باقیات نذر آتش کرنے والے 17 افراد گرفتار

Shares: