میرے صوبے کے تو بارڈر کھلے،دہشتگردی کا کون ذمہ دار ہے،جسٹس مسرت ہلالی

40،40 سال سے افغان یہاں رہ رہے ،بچے پیدا ہوگئے بڑے ہوگئے، کیا ان کو سمندر میں پھینک دیں،جسٹس جمال مندوخیل
Supreme Court

ملک میں مقیم غیر قانونی افغان مہاجرین کی بے دخلیوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے درخواست نمٹا دی ،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کی درخواست نگران حکومت کے خلاف تھی وہ ختم ہوچکی اب،موجودہ حکومت کی پالیسی سے اختلاف ہو تو نئی درخواست لا سکتے ہیں، کیا آپ چاہتے ہیں حکومت غیر قانونی مہاجرین کو نہ نکالا جائے، وکیل عمر اعجاز گیلانی نے کہا کہ یہ درخواست بنیادی حقوق کے نفاذ کیلئے ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ بنیادی حقوق پاکستان کے شہریوں کو آئین دیتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 40،40 سال سے افغان یہاں رہ رہے ہیں،بچے پیدا ہوگئے بڑے ہوگئے، کیا ان کو سمندر میں پھینک دیں، کراچی میں مختلف لوگ ہیں جنکو کوئی لینے کو تیار نہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ میرے صوبے کے تو بارڈر کھلے ہیں دہشتگردی کا کون ذمہ دار ہے، وکیل عمر گیلانی نے کہا کہ پاکستان کا شہریت ایکٹ ہر پیدا ہونے والے کو شہریت دیتا ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ شہریت رجسڑڈ کیلئے ہوگی نہ کہ غیر قانونی کیلئے، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اپنا بوجھ ہم اٹھا نہیں سکتے تو انکا کیوں اٹھائیں،
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی

Comments are closed.